وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کہا ہے کہ ریاستی ایجنسیوں نے ساری سندھ میں قومپرست تحریک کے خلاف آپریشن تیز کردیا ہے۔ گذشتہ رات 3 بجے گولاڑچی (بدین) سے جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کا رہنماء محفوظ اسماعیل نوتکانی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتار کرنے کے بعد جبری طور لاپتا کردیا گیا جبکہ آج صبح بدین سے سومار ملاح اور سکھر سے الاہی بخش مرکھنڈ کو بھی جبری طور اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ رات جامشورو سے جسقم (بشیرخان) رہنماء جاوید شورو جی ایم شورو، اعجاز تھہیم، احسان تیونو کو جبری طور اٹھاکر لاپتا کردیا گیا، 5 روزسے چلتے ہوئے آپریشن میں سندھ بھر سے 60 سے زائد سندھی قومپرست کارکنان کو اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے جبکہ ١٦ جون کو ١٨ مہینے سے جبری طور لاپتا ایک کارکن نیاز لاشاری کی کراچی میں مسخ شدہ لاش پھینک دی گئی اور اس سے قبل بھی کئی سندھی قوم پرست کارکنان گرفتاریوں میں لاپتہ ہوچکے ہیں۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر میں شروع کیئے جانے والے ریاستی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ہم 26، 27 اور 28 جون کو کراچی حیدرآباد اور لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں مسلسل احتجاجی کیمپئن شروع کر رہے ہیں جس میں شرکت کے لیئے ہم سندھ کی تمام سیاسی سماجی اور قومپرست جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو اپیل کرتے ہیں۔
سورٹھ لوہار نے عالمی برادری اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن، یورپی یونین سمیت دنیا کے تمام مہذب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپیل کرتے پوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی ریاست پر اپنا عالمی سیاسی و سفارتی دباﺅ ڈالیں کہ پاکستانی فورسز سندھ بلوچستان اور کے پی کے میں سندھیوں بلوچوں اور پشتونوں کی نسل کشی بند کرے اور وہاں سے اپنی فورسز کو باہر نکالے۔