بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے اسکینڈل میں ملوث افراد کے بحالی پہ سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کے گذشتہ سال بلوچستان یونیورسٹی کے رجسٹرار نے چیف سیکیورٹی آفیسر کے موجودگی میں کلیم مندوخیل کو ہراسگی کے الزام میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا جس کا رجسٹرار بلوچستان یونیورسٹی خود کہی بار اعتراف کرچکے ہیں بعد میں معطل کرکے کلیم مندوخیل کو شامل تفتیش کرنے کا ڈرامہ رچایا گیا اور کچھ دن قبل رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی نے نا صرف موصوف کو بحال کیا بلکے خاموشی سے کرونا ٹیم کا حصہ بھی بنا دیا گیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ۔
ترجمان نے مذید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا بدترین واقعات میں شمار ہوگا بلوچستان کے عوام ان تمام افراد کو جنہوں نے بلوچستان کے روایات کو مسخ کرنے کی کوشش کی ان کو کبھی معاف نہیں کریگی تحقیقات کو سرد خانے کی نظر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور خاموشی سے آن تمام افراد کو بحال کرکے یا تو کرونا جیسے ٹیموں کا حصہ بنایا جاے گا یا پھر اچھے یونیورسٹیوں میں اسکالرشپس سے نواز کر فیس سیونگ دی جاے گی ۔
ترجمان کا مذید کہنا تھا کہ رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی کو اب تفتیش کے داہرہ میں لانا چاہیے انہوں نے کلیم مندوخیل کو چھاپہ مار کر گرفتار اور بعد میں معطل اور اسکولرشپ کینسل ہونے کا جو نوٹیفکیشن جاری ہوا کیا وہ سب عوام ، عدالت اور تحقیقات اداروں کو دھوکا دینے کی کوشش تھی یا اب عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرکے گنگار افراد کی سہولت کار بنے کی کوشش کی جارہی ہیں اب جب تحقیقات مکمل نہیں اور کسی بھی فرد کو بحال کرنا کیا رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی ایک دفعہ پھر سے سابقہ وائس چانسلر جاوید اقبال کے پالیسیوں کو طلباء اور والدین پہ تونپنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں چیف جسٹس بلوچستان سے کے وہ فوری اس نوٹیفکیشن کا نوٹس لے اور رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی سے جواب طلبی کرے کے وہ کس کے کہنے پر پبلک یونیورسٹی میں ایسے فیصلے لے رہے ہیں جس سے ایک دفعہ پھر انتشار اور تعلیمی اداروں کا ماحول خراب ہوسکتا ہے ۔