ایچ آر سی پی ریجنل آفس تربت مکران بلوچستان کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں نیٹ نہ ہونے کے باوجود آن لائن کلاسز کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے پر کثیر تعداد میں طلباء و طالبات کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے اورحکومت سے مطالبہ ہے کہ کسی امتیاز کے بغیر بلوچستان بھر میں فور جی نیٹ سروس فراہم کیا جائے اور اس کے بعد آن لائن کلاسز کا فیصلہ جائے تاکہ اس فیصلے کا کوئی مقصد اور فائدہ بھی ہو۔
ایچ آر سی پی ریجنل افس تربت مکران کے ترجمان نے کہا کہ گذشتہ دنوں طلباءکی جانب سے کوئٹہ میں نیٹ کے بغیر آن لائن کلاسزکے خلاف طلباء و طالبات نے بھوک ہڑتال شروع کی اور پھر 24جون 2020 کو جب اپنا احتجاج بہتر طور پر ریکارڈ کروانے اور مطالبات منوانے کے لئے بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب مارچ کرنے لگے تو پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک کران پر تشدد کیا اور انہیں پکڑ پکڑ کر اس انداز میں گاڑیوں میں ٹھونسا اور لے جا کہ کوئٹہ کے دو پولیس تھانوں میں بند کردیا جیسے وہ پیشہ ور مجرم ہوں۔
انہوں نے کہا تعجب کی بات یہ ہے کہ بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس لئے گرفتار کرکے پولیس تھانوں میں بند کردیا گیا ہے کہ انہوں نے دفہ 144 اور سوشل دسٹینسنگ کی خلاف ورزی کی ہے ہم محترم شاہوانی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا طلباء و طالبات کو سفاکانہ انداز میں پکڑ پکڑ کر گاڑیوں میں ٹھونسنے اور لے جاکر تھانوں میں ایک ساتھ بند کرنے سے دفعہ 144اور سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزیاں نہیں ہونگے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور حکومت، محکمہ تعلیم اور ایط ای سیسمیت تمام متعلقہ سرکاری اداروں حکام اور افسران سے اپیل کی ہے کہ برائے کرم طلبا و طالبات کے ساتھ مخالفانہ انداز میں پیش آنے کی بجائے پہلے انہیں باقائدہ اور بلا امتیاز فور جی نیٹ فراہم کریں اور پھر انہیں آن لائن تعلیم دلانے کی کوشش کریں جو ان کے سب سے بڑے بنیادی حقوق میں سے ہے۔