بارکھان میں طالبعلموں کے تربیت کیلئے جدوجہد کی جائے گی – بی ایس اے سی

132

بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بارکھان زون کا اجلاس زیر صدارت زونل صدر سعید بلوچ منعقد ہوا جس میں سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن آصف بلوچ نے بطور مہمان خاص شرکت کی۔ اجلاس میں سابقہ کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست، تنظیمی امور اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث ہوئی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آصف بلوچ نے کہا کہ تنظیمیں ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے کامیابی کی جانب گامزن ہوتی ہیں اور اسی طرح تنظیموں کی مضبوطی اس کے ممبران کے ذمہ دار ہونے پر منحصر ہوتی ہے۔ بارکھان زون کے عہدیداران نے نہایت ہی کم عرصے میں تنظیمی سرگرمیوں کو احسن طریقے سے سرانجام دیکر بارکھان زون کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے لیے وہ داد کا مستحق ہیں۔ تنظیمی ممبران تنظیم کے اہم اساس کے طور پر گردانے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ تمام ممبران ترجیحی بنیادوں پر تنظیمی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنائیں۔ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا ترجیحی پالیسی ممبران کی تربیت کے لیے ہفتہ وار سرکلز کا انعقاد اور ممبرز میں کتب بینی کےفروغ کے لیے جدوجہد ہوتا ہے جس کے لیے زونل عہدیداران کو تاکید کی جاتی ہے کہ تمام عوامل اور معروضی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تربیتی سرکلز کا انعقاد کرے اور کتب بینی کے فروغ کے لیے مختلف ایونٹس منعقد کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا طالب علمی کا دور ایک ایسے سنہرے دور کا نام ہے جہاں طالب علم زیادہ سے زیادہ سیکھ کر آنے والے وقتوں میں معاشرے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ بلوچ قوم آج ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں اُسے قبائلی، علاقائی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لہٰذا بلوچ طالب علموں کے لیے یہ امر ضروری بن جاتا ہے کہ خود کو بلوچ تاریخ سے آشنا رکھیں اور اُس کے تمام پہلوؤں کو پرکھ کر قومی تشکیل میں ایک کلیدی کردار ادا کریں۔ تنظیموں میں رابطے کی فقدان، ارکان میں مایوسانہ روش، غیر ذمہ دارانہ رویوں اور تنظیم میں دھڑے بندی پر منتج ہوتی ہے لہٰذا زونل عہدیداران کو سختی سے تاکید کی جاتی ہے کہ ایسے خلاء کو پُر کر کے تمام ممبران کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

اجلاس میں تنقید برائے تعمیر اور تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل طے پایا جس میں زونل عہدیداران نے اعادہ کیا کہ آنے والے وقتوں میں بارکھان میں طالبعلموں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جدوجہد اور تربیتی عمل کیساتھ کتب بینی کے فروغ کے لیے عملی بنیادوں پر جدوجہد کیا جائے گا۔