انسانی حقوق کے عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساؤتھ ایشیاء ریجن کی جانب سے کوئٹہ میں آج پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیئے گئے طالب علموں کے فوری رہائی کی اپیل جاری کی گئی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کو کوئٹہ میں زیر حراست تمام طلباء کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیئے، جو تعلیم جاری رکھنے کے لئے انٹرنیٹ تک رسائی کا مطالبہ کررہے تھے۔
ان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طلباء کے آزادی اظہار رائے اور احتجاج کے حق کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیئے۔
Pakistan’s authorities must immediately release all students detained in Quetta who were demanding internet access to continue their studies. Their rights to freedom of expression and peaceful assembly must be respected and protected.
— Amnesty International South Asia (@amnestysasia) June 24, 2020
خیال رہے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس کی جانب سے 50 سے زائد طلباء اور طالبات کو اس وقت حراست میں لیکر پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا جب وہ آن لائن کلاسز کے فیصلے کیخلاف احتجاجی ریلی کی شکل میں ہائی کورٹ کی جانب بڑھ رہے تھے۔
اس دوران طالب علموں کی گرفتاری کے متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبیحہ بلوچ، نمرہ بلوچ، شلی بلوچ اور مہلب دین بلوچ کے ہمراہ کئی طالبات تاحال پولیس کے حراست میں ہیں۔
دوسری جانب طالب علموں کی گرفتاری کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر بلوچستان کے طالب علموں اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والوں کی جانب سے دھرنا دیا جارہا ہے۔
دریں اثناء وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ طالب علموں سے اظہار یکجہتی کیلئے پولیس اسٹیشن پہنچے اور اپنے جاری ایک بیان میں اس واقعے کی سخت مذمت کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی طالب علموں کے گرفتاری پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبات کے حق میں احتجاج کرنا ہرکسی کا آئینی حق ہے۔ کوئٹہ میں احتجاج کے دوران طلباء کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں لوگوں کی آواز دبانا اور ان پر تشدد کرنا معممول بن چکا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی تمام طلباء کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔