حالیہ ریاستی آپریشن اور سندھ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف 26، 27 اور 28 جون کو احتجاج کا اعلان کرتے ہیں۔ وی ایم پی ایس
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے اپنے جاری کردہ پریس رہلیز میں حکومتی اداروں کو انتباہ کیا ہے کہ سندھ کوئی کالونی فلسطین یا فتح کیا ہوا علاقہ نہیں ہے جس میں پاکستانی فورسز سندھ کے سیکڑوں سیاسی کارکنان کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسرائیلی فوج کی طرح جبری طور اٹھاکر لاپتا کرتی جا رہی ہیں گذشتہ 3 روز کے اندر سندھ کے کئی شہروں سے درجنوں سیاسی سماجی قومپرست کارکنان کو سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جنکے زندگی کے باری تنظیم کو خدشات ہیں –
بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز نے گھوٹکی سے قومپرست رہنما اسرار گھوٹو کاشف گھوٹو مختیار بوزدار، ڈوکری لاڑکانہ سے قومپرست رہنما سید اصغر شاہ کے بھانجے امداد شاہ، چچازاد بھائی زاہد شاہ، بہنوئی راشد شاہ، موہن جو داڑو سے شاگرد رہنماء حفیظ پیرزادو، باقرانی سے جیئے سندھ تحریک کے رہنماء احمد انقلابی کے بھائی عاشق جتوئی، توفیق جتوئی، فہیم جتوئی، جامشورو سے قومپرست رہنماء ذوالفقار خاصخیلی کے بھائی امتیاز خاصخیلی، کراچی سے جیئے سندھ تحریک کے کارکن علی بھٹی، واحد بخش بروہی، مشتاق چولیانی، رتو ڈیرو سے شہید بھٹو کارکن لالا مسلم سہڑو، لاڑکانہ سے عمران منگی سمیت درجنوں کارکنان کو جبری طور پر اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے –
اس سے قبل بھی جسقم آریسر رہنماء ایوب کاندھڑو، انصاف دایو، مرتضیٰ جونیجو، شاہد جونیجو، پٹھان خان زہرانی، مسعود شاہ نوید مگسی، شادی خان سومرو، فتح محمد کھوسو، سہیل رضا بھٹی، اعجاز گاہو سمیت 50 سے زائد سندھی قومپرست کارکنان سندھ بھر سے جبری طورپر لاپتا ہیں جن کے لیئے گذستہ کئی سالوں سے سندھ بھر میں احتجاج چل رہے ہیں۔
لیکن گذشتہ تین دنوں سے اب دوبارہ پاکستانی فورسز نے سندھ بھر میں سیاسی کارکنان کے خلاف ایک بہت بڑی ریاستی آپریشن شروع کردی ہے جس میں پاکستانی فورسز سندھی قومپرست کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر گھروں میں جارحانہ طریقے سے گھس کر سندھی خواتین کو بدتمیزی و تشدد کا نشانا بنا رہی ہیں، گھروں میں توڑ پھوڑ کر رہی ہیں اور ان کی ماؤں بہنوں کے سامنے بدترین تشدد کا نشانا بناکر خون میں لہو لہان کرکے ان کے بیٹوں اور بھائیوں کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ کوئی فلسطین نہیں ہے جہاں پر پاکستانی فورسز اس طرح سے سندھیوں کے گھروں میں گھس کر حملہ کر رہی ہیں پاکستانی ریاست کو بنگال اور بلوچستان میں استعمال کی گئی فوجی طاقت و بربریت کا تجربہ بھی ہے اور وہاں پر نکلنے والے نتائج کا بھی پتاہے۔ لیکن آج وہی پریکٹس پاکستانی فورسز سندھ میں سندھ کے پرامن جمہوری اور سیاسی کارکنان کے اوپر کر رہی ہیں۔ جس سے سندھ کی صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے پاکستانی فورسز کی جانب سے سندھ میں پیدا کی جانے والی اس تازہ صورتحال سے ہم عالمی برادری اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن یورپی یونین سمیت دنیا کے تمام مہذب ممالک اور انسانی حقو ق کی تنظیموں کو آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست پر اپنا عالمی سیاسی و سفارتی دباؤ ڈالیں کہ پاکستانی فورسز سندھ بلوچستان اور کے پی کے میں سندھیوں بلوچوں او ر پشتونوں کی نسل کشی بند کرے اور وہاں سے اپنی فورسز کو باہر نکالے۔
سندھی رہنما سورٹھ لوہار نے کہا کہ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے پاکستانی فورسز کے سندھ بھر میں سیاسی کارکنان کے خلاف شروع کیئے جانے والے اس ریاستی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ٢٦، ٢٧ اور ٢٧ جون کو کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں تین روزہ احتجاجوں کو کا اعلان کیا جاتا ہے۔