ظہور بلیدئی ڈیتھ اسکواڈ سے ڈرگ مافیا کا سفر
تحریر: منظور بلیدئی
دی بلوچستان پوسٹ
ڈنک واقعے نے پارلیمانی سیاست کرنے والے لوگوں پر سوالات کے انبار کھڑے کیے ہیں۔ظہور بلیدئی جو مکران کے ضلع کیچ کے اہم پارلیمانی کردار اور بدنام زمانہ ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ کے طور پر جانا جاتا ہے،کےکردار کا احاطہ کرنے کے ساتھ انکا پارلیمنٹ سے ڈیتھ اسکواڈ کی سربرائی اور ڈرگ ٹریفکر بننے تک کے سفر پر روشنی ڈالیں گے۔
کہتے ہیں ظہور بلیدئی جب پہلی دفعہ نیشنل پارٹی، ڈاکٹر مالک کی حکومت میں وزیر بنا تو اس نے اپنے تعلقات کو پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں میں وسعت دینے شروع کیے اور یہاں سے اسکے طاقت ور پاکستانی سیاست دان بننے کا سفر شروع ہوا۔
اپنے پہلے دور میں اس نے اپنے تمام کالے پیسو ں کو سفید بنانے کے لیے حاجی برکت بلیدئی کا سہارہ لیا جو پہلے سے اچھے دوست تھے،اور حاجی برکت بلیدئی جو بلیدہ سے منسلک ایرانی باڈر پر سب سے بڑا کارباری بن چکا تھا نے طہور بلیدئی کو نئے کاروباری راستوں کے ساتھ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے مزید قریب کر دیا۔
بلیدہ کے ایک مقامی شخص جو اس وقت ایرانی ڈیزل کا کاروبار کرتا تھا انکے مطابق ہماری گاڑیوں کا کانوائے حاجی برکت بلیدئی کے چھوٹے بھائی لیاقت بلیدئی کے ہاں سے نکلتے تھے اور ہم ہر ٹرپ کا بھتہ جو اس وقت مقامی فوجی میجر وصول کرتا تھا،حاجی برکت بلیدئی کے دکان میں جمع کرتے تھے۔ جس میں ایک چھوٹا حصہ حاجی کو اور باقی فوج کے میجر کو جاتا تھا۔
عظیم بلیدئی کی اچانک موت کے بعد انکے چھوٹے بھائی فتح بلیدئی بلا مقابلہ پاکستانی اسمبلی کا ممبر بنا مگر مقامی لوگوں کے مطابق ایوب بلیدئی کا بیٹا اپنے آپکو پاکستانی سیاست میں ایڈجسٹ نہ کر سکا اور پھر ایک دفعہ ظہور بلیدئی کی لاٹری نکل پڑی، اور اس وقت بھی خاندان کے تمام لوگوں خاص کر اسلم بلیدئی کو حاجی برکت نے مطمین کرایا کہ ظہور بلیدئی کو اس نشت پر الیکشن میں کامیاب کرایا جائے۔
انتخابات سے پہلے تربت میں ایک پاکستان نواز ریلی کی سربراہی ظہور بلیدئی کے علاوہ دیگر ڈرگ مافیا کے لوگ جسیے کہ ہیبتان،اکبر آسکانی وغیرہ نے کی پہلی دفعہ یہ شخص کھل کر سامنے آیا اور پھرپاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے باپ پارٹی کی تشکیل سامنے آئی۔اس وقت وزیر اعلیٰ کے لیے ظہور بلیدئی اہم امیدوار تھا مگر جام کمال کی خاندانی وفاداریوں کی وجہ سے انھیں وزیر اعلیٰ بنایا گیا اور ظہور بلیدئی صوبے میں دوسری بڑی قوت کے طور پر فوج کا بندہ سامنے آیا۔
پاکستانی سیاست میں وزارت کے اصول سے قبل اس نے مقامی وہ افراد جو سماجی برائیوں میں ملوث تھے کو اپنے لوگوں کے ذریعے یکجا کرنا شروع کیا،اپنے چچا زاد بھائی بلیدہ کے تحصیل ناظم اسلام بہادر،اسکے بھائی الطاف،سرور اور اخلاق بلیدئی نے ظہور بلیدئی کی ڈیتھ اسکواڈ کے سسٹم کو منظم بنانے کے لیے اہم کردار ادا کیا،مذکورہ ریاستی وزیر نے وزارت کا عہدہ سنبھالتے ہی پہلے ضلع کیچ کے تمام سماجی برائیوں میں ملوث افراد کو منظم کرنے کے ساتھ چھوٹے چھوٹے گروہ بنائے اور اسی دوران شروع ہوا ظہور بلیدئی کی سیاسی طاقت کے ساتھ ڈرگ کی دنیا میں انٹری کا سفر۔
حاجی برکت بلیدئی جو اس وقت بلوچستان کا امیر ترین شخص بن چکا تھا،اشرفی فوڈز اور دیگر کئی بڑی کمپنیوں کا پارٹنر بننے کے ساتھ ظہور بلیدی کا بزنس پارٹنر تھا اس نے ڈرگ ٹریفکنگ کے کاربار کو باقاعدہ شکل دی،آج تادم تحریر حاجی برکت بلیدئی اور ظہور بلیدئی کے دو بڑے شپ اور تین لانچ بھی ہیں جو باقاعدہ عالمی ڈرگ ٹریفکنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
بلوچ آزادی پسندوں کی پے درپے کاروائیوں کے ساتھ ظہور بلیدئی کی کارستانیوں میں بھی اضافہ سامنے آیا،آزادی پسندوں کے رشتہ داروں پر حملوں،انکو دھمکیوں کے ساتھ اغوا برائے تاوان،وغیرہ کے ساتھ،ظہور بلیدئی نے اپنے مسلح افراد کی طاقت کو وسعت دینے کے لیے اسے ضلع کیچ سے وسیع کر کے ضلع پنجگور اور ضلع گوادر تک پھیلا دیا۔
اس وقت اس ریاستی وزیر اور سفید پوش سیٹھ حاجی برکت بلیدئی کا شمار بلوچستان میں پاکستانی فوج کے اہم اور طاقت ور ترین افراد میں ہوتا ہے۔
حالیہ دنوں برمش نامی بچی کے گھر پر حملے میں جو شخص پکڑا گیا،اہلیان بلیدہ گواہ ہیں کہ جب کبھی رات کے اندھیرے میں ظہور بلیدئی بلیدہ آیا ہے اگلے روز یہ تمام افراد انکے گارڈ کے طور پر دیکھے گئے ہیں، جس مرکزی مجرم سمیر کو اب ظہور بلیدئی پہنچانے سے گریزاں ہے، وہ تربت میں سیٹھ حاجی برکت بلیدئی کی دکان میں دیکھے جانے کے علاوہ ظہور بلیدئی کے بہنوئی اقبال بلیدئی کی محفل کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ انکے کزن اخلاق بلیدی اور تحصیل ناظم اسلام بہادر کی دفتر ی عملے کا ایک حصہ ہے۔
نہ صرف اہلیان بلیدہ بلکہ پور ا ضلع کیچ کا بچہ بچہ واقف ہے کہ ظہور بلیدی نہ صرف ڈیتھ اسکواڈ کو مزید منظم کر رہا ہے بلکہ اپنے چھوٹے بھائے صغیر کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلا کر منشیات کے کاروبار اور پاکستانی فوج کے لیے مخبری کے لیے استعمال کرنے کے منظم طریقہ کار کو اپنایا ہوا ہے۔
تربت کے علاقے ڈنک واقعہ کے بعد اس کا مکروہ چہرہ بلوچ قوم کے سامنے مزیدعیاں ہو گیا ہے۔ اب تو آہستہ آہستہ امید ہے کہ ایسے کئی تصاویر،ویڈیوز قوم کے نوجوان ہمت کر کے سامنے لائیں گے۔
بلوچ راجی سنگر براس سے گزارش ہے کہ وہ ظہور بلیدئی اسکے پوری نیٹ ورک،سیٹھ حاجی برکت بلیدئی سمیت کو انصاف کے کٹہرئے میں لائیں گے تاکہ پھر کسی برمش کا گھر نہ اجھڑے،تاکہ پھر کوئی ماں ان درندوں کی گولیوں کا شکار نہ ہو۔
سب سے بڑی بات کہ یہ دونوں شخص نہ صرف بلوچ سماج کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہے ہیں بلکہ ڈرگ کے کاروبار میں بدنامِ زمانہ امام بھیل کو بھی انہوں نے کھوسوں دور چھوڑ دیا ہے۔
مکران کے نئے بھیل ظہور بلیدئی اور سیٹھ حاجی برکت بلیدئی کو اگر مزید پھلنے دیا گیا تو پوراسماج ڈرگ کی لعنت میں برباد ہو جائے گا اور بچے کچھے لوگ انہی کی ڈیتھ اسکواڈ کا نشانہ بن جائیں گے۔
میجر بھٹی کی موت کے بعد ظہور بلیدئی آپے سے باہر ہو گیا اسکی اہم وجہ یہ تھی کہ بھٹی ڈرگ کے کاروبار میں بلیدئی گروپ کا اہم بندہ تھا،یہاں یہ واضح کردوں کہ جیسے پہلے امام بھیل کو منشیات کے عالمی منڈیوں تک رسائی فوج کے توسط سے حاصل تھی اب ظہور بلیدئی،سیٹھ حاجی برکت بلیدئی نے امام بھیل کی جگہ لے لی ہے اور ڈرگ سے آمدن شواہد کے مطابق آدھا فوج،کو اور باقی ان افراد کو جاتا ہے،قارئین کے لیے ہلکی وضاعت کروں کہ جب پاکستانی فوج،ایف سی لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے فلاحی کاموں کا شوشہ کرتی ہے تو یہ پیسہ اسی منشیات کے کاروبار یا دیگر برائیوں سے حاصل ہونے والے آمدن سے ہوتا ہے۔
یہ لوگ نہ صرف ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ ہیں بلکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل ہونے والے رقم سے فوج کو پیسے فراہم کر کے بلوچ سرزمین پر دشمن کی قبضہ کو دوام دینے میں اہم کردار ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔