بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یکم مئی انسانی ترقی اور تمدن کی تاریخی بنیاد اور محنت اور جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یکم مئی جدوجہد اور قربانیوں کی علامت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس دن سرمایہ داری نظام کے جابرانہ پالیسیوں کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں مزدوروں نے کام کے اوقات میں کمی کا مطالبے کے لئے احتجاج کیا۔تشدد، پھانسی اور شہادت قبول کرتے ہوئے تاریخی کامیابی حاصل کی۔
ترجمان نے یکم مئی کے تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1885 کو شگاکو اور امریکہ کے دیگر شہروں میں ڈھائی لاکھ مزدوروں نے آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیا۔ یکم مئی 1886 کو امریکہ کے تین لاکھ مزدور اس احتجاج میں شریک ہوئے۔شگاکو میں چالیس ہزار مزدوروں نے ہڑتالیں شروع کیں جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے دھاوا بول دیا، پرتشدد ہنگامے شروع ہوئے اور کئی مزدور شہید کیئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ چار مئی کو تین ہزار مزدوروں جن میں بچے اور خواتین بھی شریک تھے شگاکو کی سڑکوں میں اپنے حقوق کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے دھاوا بول کر پچاس مظاہرین کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا اور کئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پھانسی پہ چڑھا دیا۔
شگاکو کے رہنماؤں نے اس واقعے کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی لیکن انکی یہ کوششیں رائیگاں ہوئی اور مزدوروں کو اپنے مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ یکم مئی 1889 کو محنت کشوں کی عالمی تنظیم نے اس دن کو یوم مزدور کی مناسبت سے منانے کا اعلان کیا اور یکم مئی 1890 کو اس دن کو عالمی سطح پہ بڑے جوش و خروش سے منایا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ یوم مئی قربانیوں اور اتحاد کا حسین امتزاج ہے جس دن مزدوروں نے اپنے حقوق کی خاطر ہر طرح کی تکلیفیں برداشت کی اور آج بھی بلوچستان کے مزدور اسی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عام محنت کش اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی غلامی اور اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں۔