بلوچ سالویشن فرنٹ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ لیجنڈ میر یوسف عزیز مگسی کا مشن آزاد بلوچستان تھا وہ ایک فرد نہیں ایک فکر کا نام ہے اگرچہ آج وہ ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کا نظریاتی اور انقلابی ورثہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بیسویں صدی کی بلوچ تاریخ آزادی یوسف عزیز مگسی کو ان کی انتھک جدوجہد اور قربانیوں پر بارہا خراج تحسین پیش کی ہے اور ان کی بے وقت جدائی کو بلوچ تحریک آزادی کے لئے ایک خلاء قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یوسف عزیز مگسی نے انتہائی کم عمری اور کم وقت میں بلوچ قومی آزادی کے لئے جو کوششیں کی وہ بعد میں بلوچ جہد آزادی کے تاریخی تسلسل کے لئے طاقت اور قوت کا سبب بن گئے۔ 1935 کے وسیع پیمانے پر تبائی پھیلانے والے زلزلے نے اگرچہ یوسف عزیز مگسی کو جسمانی طور ہم سے جدا کردیا لیکن ان کے فکر اور نظریات کو مٹی تلے دفن نہ کرسکی اور ان کی حریت پسند فکر آج بلوچ قوم کے لئے نشان راہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے اور آزادی مخالف قوتوں کو یوسف عزیز مگسی کے برسی منانے کا کوئی حق حاصل نہیں، یوسف عزیز مگسی بلوچ آزادی کا رہنماء تھا۔ صوبائی خود مختیاری مانگنے والوں کی جانب سے ان کی برسی منانے کا مقصد ان کی قومی و نظریاتی جدوجہد کو بگھاڑنے کی کوشش ہے۔ یوسف عزیز مگسی بلوچ اور بلوچستان کی تاریخ میں ایک حریت پسند رہنماء کے طور پر مقبول ہے۔ اپنی تمام زندگی قومی آزادی کی جدوجہد میں وقف کی، پارلیمانی ایوانوں میں پرتعیش زندگی گزارنے والے یوسف عزیز مگسی کے پیروکار نہیں بلکہ ان کے فکر کے دشمن ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یوسف عزیز مگسی نے برٹش قبضہ گیروں کے بلوچ مملکت پر قبضہ اور بلوچ وحدت کی جغرافیائی اور انتظامی تقسیم کے خلاف کثیر الجہتی جدوجہد کی داغ بیل ڈالی، وہ بلوچ مزاحمت اور جدوجہد کو قومی سطح پر منظم اور یکجاء کرنے کے ساتھ ساتھ آزادی کے وسیع تر مطالبہ کو بین الاقوامی موبلائزیشن سے منسلک کرکے سیاسی سفارتی صحافتی اور ادبی محازوں پر کام کی۔ ان کی شہادت کے گزرے ہوئے ساتھ دہائی ان کی جدوجہد اور زندگی ہمیں مل کر درس دیتی ہے کہ غلامی اور ناانصافی کے وحشیانہ نظام کے خلاف آخری فتح تک جدوجہد کی جائے۔