کیچ: جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہونے والا شخص جانبحق

222

رواں سال مئی کے سات تاریخ کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مند میں ایک چھاپے کے دوران حراست بعد لاپتہ کیئے جانیوالے جاوید ولد گہرام دس روز بعد بازیاب ہوگئے لیکن ان کی حالت تشویش ناک تھی۔

اٹھارہ سالہ جاوید گہرام کو ان کے اہل خانہ نے علاج کی غرض سے کراچی منتقل کردیا تھا جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک دہائی کے زائد عرصے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز احتجاج کررہی ہے۔ ماضی میں لاپتہ افراد کی بڑی تعداد میں مسخ شدہ لاشیں ملتی رہی ہے جبکہ تنظیم کے مطابق یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

جاوید گہرام کو ان کے بھائی اور دیگر افراد کے ہمراہ پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‏جاوید ولد گہرام زخموں کی تاب نہ لاکر اسپتال میں شہید ہوگئے۔ جاوید کو پاکستان آرمی نے 7 مئی کو جبکہ اس کے 14 سالہ چھوٹے بھائی انیس کو بھی اغوا کیا گیا۔

ماما قدیر کا کہنا ہے کہ جاوید کو 17 مئی کو نیم مردہ شدید زخمی حالت میں آرمی نے مند سورو میں پھینک دیا گیا تھا۔

ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان کے عبداللہ عباس بلوچ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جاوید گذشتہ رات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، وہ گذشتہ ہفتے سے اپنی زندگی کے لئے جدوجہد کر رہے تھے جب انہیں فرنٹیئر کور نے انتہائی تشویش ناک حالت میں رہا کیا تھا۔ جاوید کے چھوٹے بھائی انیس کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ بلوچستان میں ننگی جارحیت سے ایک اور نوجوان کو قتل کردیا گیا۔

سرکاری حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ تاہم ماضی میں اس نوعیت کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔

دریں اثنا پسنی کے رہائشی دو افراد پسنی سے تربت جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق عجیب ولد الہی بخش ساکن وارڈ نمبر6 اور محکمہ فشریز گوادر کا ملازم ایوب ولد مسافر ساکن وارڈ نمبر 5 گذشتہ سترہ روز سے لاپتہ ہیں اور اُن سے رابطہ نہیں ہورہا ہے۔

لواحقین کے مطابق انہوں نے تربت پولیس سے بھی اس حوالے سے رابطہ کیا ہے تاہم اس کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔