کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3962 دن مکمل

112

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاج کو 3962 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین اور سابق سینیٹر مہم خان بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم پر پاکستان کی سفاکیت اگرچہ روز اول سے جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے اس نے بے پناہ شدت اختیار کرلی ہے جو بدلتی ہوئی سیاسی رشتوں اور سماجی سیاسی معاشی رویوں کے تناظر میں شدید ہوتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادیوں پر فوجی کاروائیوں کی صورت میں ظلم کے پہاڑ توڑنے کے ساتھ ساتھ تشدد جابرانہ اقدامات میں بلوچستان کے طول و عرض میں جبری گمشدگیاں کی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے کٹھ پتلی سرکار نے نہ صرف ظلم و زیادتیوں کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے بلکہ جس منصوبہ بندی کے تحت جمہوری ڈھونگ کے ذریعے اقتدار حاصل کیا گیا ہے اب اس کی پاسداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی شعور، رجحانات اور بلوچ عوام کی پرامن جدوجہد کی عالمی پزیرائی سے پاکستان اور اس کے ہمنوا بے حد خائف ہوگئے ہیں اور اپنی نوآبادیاتی استحصالی پالیسیوں کی ناکامی کو بھانپ کر پاکستان کی عسکری اور سول بیوروکریسی گھبراکر نت نئی حکمت عملیوں کے تحت بے دریغ بلوچوں کے جانوں کے خاتمے پر تلے ہوئے ہیں۔