بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3958 دن مکمل ہوگئے۔ چمن سے دوست محمد خان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپںے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بلوچ نسل کشی پر عالمی اداروں کی خاموشی کو بھرپور استعمال کیا ہے اور تاحال اس کوشش میں ہے کہ عالمی منظر نامے پر ساکھ بچاکر بلوچ نسل کشی کے لیے اپنے ہاتھ مضبوط کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوغلے کردار اور خطے سمیت دنیا بھر میں بدامنی، مذہبی جنونیت اور دہشتگردی پھیلانے کے واضح کردار کے باوجود عالمی ادارے پاکستان کے خلاف قابل ذکر اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان دنیا کی خاموشی دیکھ کر بلوچ نسل کش پالیسیوں کو بھلا ججک جاری رکھے ہوئے ہے۔ پرامن جدوجہد خلاف مارو اور پھینک دو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان چند سالوں میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنے کے بعد شہید کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے پرتشدد پالیسیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے آزمودہ کارندوں کو میدان میں لاکر بلوچ نسل کشی کو ایک اور خونی فیز میں داخل کرنے کی تیاریاں کررہا ہے۔