نیشنل پارٹی کے صوبائی لیبر سیکرٹری سردار رفیق شیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیندک پروجیکٹ میں چائنیز منیجمنٹ انسانی حقوق اور انٹرنیشنل لیبر قوانین کو پاوں تلے روند کر پاکستانی خصوصاً بلوچ ملازمین کو غلامانہ طرز پر پالیسیاں بناکر پروجیکٹ کو بیگاری کیمپ بنارہی ہے جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ نیشنل پارٹی اپنے لوگوں کے خلاف بدترین مظالم اور ناانصافیوں پر بھرپور آواز اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے نام پر گذشتہ چار مہینوں سے سیندک میں مکمل لاک ڈاون کرکے ملازمین سمیت مقامی لوگوں کو تفتان اور دیگر علاقوں میں آمدورفت کوروک دی گئی ہے۔ جس سے لوگوں کے گھروں میں راشن بھی نہیں مل رہے دوسری جانب لوگ اپنے مریضوں کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے لئے بھی پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ ملازمین کو گذشتہ دو مہینوں سے ٹاون شپ میں محصور کرکے انہیں اور ان کے فیملیز کو ذہنی اذیتوں میں مبتلا کردیا گیا ہے اس عمل سے پاکستانی ملازمین اور مقامی آبادی تشویش کا میں مبتلا ہے ان ملازمین کی آدھی تنخواہیں کٹوتی کی گئی ہے جوچھٹیوں پرگئے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملازمین دو مہینے سے واپس اپنے کام پر جانا چاہتے ہیں مگر پروجیکٹ انتظامیہ انہیں آنے کی اجازت نہیں دے رہی، چھ سات مہینوں سے ملازمین کو چھٹیاں نہیں دی جارہی، ملازمین میں ایسے مریض جن کے گردے ناکارہ ہوچکے ہیں اور پروجیکٹ ڈاکٹر نے انہیں کوئٹہ اور کراچی علاج کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ ستم کہ انہیں بھی نہیں چھوڑا جارہا ہے اور ان کی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ایسا لگتا ہے کہ سیندک پروجیکٹ پاکستان میں نہیں بلکہ چائنا میں ہے کیونکہ یہاں ہزاروں پاکستانی ملازمین اور پوری مقامی آبادی کو چند چائنیز اپنے مرضی کے مطابق پابندیاں لگاکر اپنی بادشاہت قائم کیئے ہوئے ہیں بلوچ ملازمین کی اکثریت ملازمت چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا سیندک پروجیکٹ کے ظالمانہ پالیسیوں اور ناانصافیوں پر نیشنل پارٹی انسانی حقوق اور لیبر تنظیموں سے مل کر منظم احتجاجی تحریک شروع کرے گی اور پارٹی کے مرکزی قائدین کو بھی تمام صورتحال سے آگاہ کیا جائیگا۔