پرائیویسی اور ہیکنگ
تحریر: فضل یعقوب بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
پچھلے چند دنوں سے اکثر دوستوں کی طرف سے انکی اکاوئونٹس ہیک ہونے کی شکایات موصول ہورہے ہیں. ایس ایس ایف کے کچھ ساتھی بھی اس عمل سے متاثر ہوچکے ہیں.
پرائیویسی اور ہیکنگ دو الگ الگ موضوع ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے تئیں وسیع، پیچیدہ اور تکنیکی بحث ہیں لہٰذا ہم یہاں صرف اپنے پرائیویسی کو مضبوط کرنے اور ہیکنگ سے بچنے کے طریقہ کار سمجھنے کی کوشش کرینگے. جو بلاشبہ دو الگ چیزیں ہونے کے باوجود ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں کیونکہ پرائیویسی کا مضبوط ہونا ہیکنگ کی شرح کو کم کرتا ہے تو پاسورڈ کی کمزوری ہیکنک کی آسانی کی ضد ہے.
سب سے پہلے ایک اعتراف کروں کہ میں کوئی سوفٹویئر انجنیئر یا کمپیوٹر سائنس کا ماہر تو نہیں البتہ میں کوئی ایک آدھ سال پہلے “ڈجیٹل پرائیویسی” پر ایک مختصر ٹریننگ کا حصہ رہا ہوں. کوشش کرکے جتنے مجھے یاد ہیں وہ اپنے معزز و معتبر قارئین کے سامنے عرض کروں.
درج ذیل چند احتیاطی تدابیر آپ کے حضور پیش خدمت ہیں. جن پر عمل کرکے حتی الامکان اکاؤنٹ کو ہیک ہونے سے بچایا جاسکتا ہے.
اپنے اکاؤنٹ کی پاسورڈ پر اپنا نام، علاقے کا نام، اپنے قریبی ساتھی، بیٹے کا نام یا کوئی انگریزی کا لفظ اور فقرہ مت لکھیے. کیونکہ نام تک رسائی انتہائی آسان ہے. انگریزی الفاظ و فقرے ہیکنگ پروگرام یعنی سوفٹویر کےلیے ریڈ کرنا آسان ہے.
اپنے موبائل نمبر، اپنا شناختی کارڈ نمبر یا کوئی اور نمبر اپنے لیے آسان سمجھ کے بالکل بھی لکھنے سے گریز کیجئیے. کیونکہ یہ چیزیں آپ کے قریبی افراد آسانی سے اپنے تحویل میں لیکر اکاوئونٹس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں.
اپنا ایمیل، ٹوئٹر، فیسبک اور انسٹاگرام کا پاسورڈ الگ الگ رکھیں کیونکہ ان میں سے اگر کسی کو ایک اکاؤنٹ کا پاسورڈ معلوم ہوگیا تو دیگر اکاوئونٹس آسانی سے انکے کنٹرول میں جاسکتے ہیں.
عوامی آبادی، ہجوم، والے جگہوں پر کبھی “لاگ ان” نہ کریں، گاڈی میں سوار ہوتے وقت بھی احتیاط کریں ہوسکتا ہے پیچھلے نشست پر بیٹھے کوئی شخص دیکھ کر پاسورڈ نوٹ کریں. جس کےلیے انگریزی میں snooper کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے. مطلب کوئی ایسا شخص جو آپکی خفیہ معلومات حاصل کرے.
ہوٹل، سیلون اور دیگر ایسے جگہوں پر “لاگ ان” کرتے وقت خیال کریں جہاں کمیرہ یا آئیینہ نما شیشے نصب ہوں . ممکن ہے کہ ایسے جگہوں پر آپ کے بالمقابل بیٹھے افراد شیشے میں آپ کو لکھتے وقت پاسورڈ دیکھیں اور نوٹ کریں یا بعد میں کیمرہ ریکارڈ سے وصول کریں.
پاسورڈ کوشش کرکے ماہانہ وار تبدیل کریں یا اسی میں ہی ترمیم کریں . اور ہر مرتبہ کوئی مشکل سے مشکل فقرہ پاسورڈ پہ رکھیں.
کوئی ایسا جملہ یا الفاظ کا مجموعہ جس کا تعلق سرے سے آپ، آپ کے کردار، شخصیت، مشغلہ اور لگن سے نہ ہو.
پاسورڈ رکھتے وقت بعض ویب سائٹس ہدایت دیتے ہیں کہ آپ کا پاسورڈ کمزور یا مضبوط ہے. لہذا وہ ہدایت ضرور پڑھیں اگر کمزور بتایا جارہا ہے تو واپس درج کریں . اس کے ساتھ ہی کوشش کرکے 10 سے زائد حروف کا پاسورڈ رکھیں.
آخری اور اہم بات جس پر عمل کرنا ہے، مذکورہ بالا عوامل ایسے تھے جنہیں نہیں کرنا چاہیے.
اپنا پاسورڈ صرف ہندسے، حروف ( چھوٹے اور بڑے حروف) یا علامات سے نہ رکھیں بلکہ ان سب کی کی مکسچر بناکے بشمول چھوٹے اور بڑے انگریزی حروف. مثال. کے طور پر میرا یونیورسٹی میں سی ایم ایس کا پاسورڈ ایک وقت تھا.
298ssf&fyz526
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح پاسورڈ کیوں رکھیں اور اس سے کیا فائدہ ہے؟
جواب آسان ہے کہ مذکورہ شعبہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ ایک ہیکر کےلیے کوئی ہندسے کو ریڈ کرنے یا ڈی کوڈ کرنے والا پروگرام بنانا آسان ہے، اسی طرح حروف یا علامات کا الگ الگ پروگرام بنانا آسان ہے. لیکن ان سب کی کمبینیشن کو ایک ساتھ بیک وقت ریڈ کرنے والا پروگرام بنانا قدرے مشکل کام ہے
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔