بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ دن بدن گھمبیر صورتحال کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے ، بلوچستان کے مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے آئے روز جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کی جاری ہے ، اسی انسانی حقوق کے مسئلے پر بلوچستان کی پارلیمانی جماعت نیشنل پارٹی کی جانب سے سوشل میڈیا ہر ایک آن لائن کمپین کا آغاز کیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے مرکزی کال پر جبری گمشدگیوں میں اضافے کے خلاف بلوچستان اور پشتونخواہ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے سوشل میڈیا پے منظم کیمپین #SaveMissingPersons کا آغاز کیا۔
جس میں نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے مرکزی لیڈرشپ اور کارکنان کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے حصہ لے رہے ہیں، اور جبری گمشدگیوں کا مذمت اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔
نیشنل پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کیمپین کا آغازگذشتہ روز کیا گیا ،جس میں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ جبری گمشدگیاں اور ماروائے ائین و قانون ریاستی اقدامات کو بند ہونا چائیے اس سے بلوچستان کا مسئلہ مزید پیچیدگیوں کا شکار ہورہا ہیں،بلوچستان کے سینکڑوں سیاسی کارکن گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں اور اذیت گاہوں میں تشدد اور انسانیت سوز عمل کا مقابلہ کررہے ہیں۔ بلوچ طالبعلموں کی گمشدگی میں اچانک اضافہ تشویشناک ہیں۔ اس ملک کو اذیت گاہوں اور طاقت کے زور پر پرامن رکھنا ایک عام خام خیالی کے علاوہ کچھ نہیں۔
جبری گمشدگیوں پہ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچستان اور پشتونخواہ سے جبری طور پر لاپتہ کیئے جانے میں اضافہ تشویشناک ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ عیدالفطر کے پرمسرت موقع پر تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد و پارلیمانی لیڈر سینٹر میر حاصل بزنجو نے ٹویٹ کیا کہ بلوچستان اور کے پی کے کا سنگین ترین مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سیاسی کارکنوں کا جبری طور پر لاپتہ کرنا ہے، پاکستان کومستحکم رکھنا ہے تو اظہار آزادی پر لگے پیرے ختم کرنا ہوگا پارلیمنٹ کو بااختیار اور قوموں کے حق حاکمیت کو تسلیم کرنا ہوگا۔
اسی حوالے سے نیشنل پارٹی مرکزی سیکریڑی سیکریڑی جنرل جان محمد بلیدی نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سنگین شکل اختیار کرتے جارہے ہیں بلوچستان کے سینکڑوں نوجوان سیاسی کارکن جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں،لاپتہ خاندانوں کے افراد سالوں سے اپنے پیاروں کا انتظار کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان اور صوبائی ترجمان علی احمد لانگو نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائیں کیونکہ جبری گمشدگیوں سے لاپتہ افراد کی لواحقین میں مایوسی پھیل چکی ہے ریاست کو انکا تدارک کرنا چاہیے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماوں اسلم بلوچ، چئیرمین اسلم جتک بلوچ، چئیرمین گہرام اسلم بلوچ، ملک نصیر شاہوانی و دیگر قیادت نے لکھا کہ لاپتہ طالب علم رہنماء زاکر مجید، زاہد کرد، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، ڈاکٹر اکبرمری، علی اصغر بنگلزئی، شبیر بلوچ، ثناء بلوچ، فیروز بلوچ، نسیم بلوچ، ادریس خٹک سمیت دیگر سینکڑوں لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اگر ان سے کچھ گناہ سرزد ہوئی ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما اور سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار بلوچ، صوبائی ورکنگ کمیٹی کے رکن کلثوم نیاز بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کسی خاص سیاسی گروہ یا سیاسی جماعت کا نہیں ہے بلکہ یہ خالصتا ایک انسانی مسئلہ ہے، آئیں تمام مکتبہ فکر کے لوگ مل کر اس غیر انسانی فعل پر آواز آٹھائیں، اگر لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
بی ایس او پجار کے مرکزی آرگنائزر زبیر بلوچ، گورگین بلوچ، ابرار بلوچ، ڈاکٹر طارق بلوچ و دیگر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ دن بدن بگڑتا جارہا ہے حالیہ دنوں اس میں تیزی لائی گئی ہے، لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائیں ان پہ اگر کوئی الزام ہے انہیں عدالتوں میں پیش کریں، لاپتہ افراد کے خاندان بہت کرب اور درد میں مبتلا ہے ان کا تدارک کیا جائے۔
در اثناء نیشنل پارٹی، بی ایس او پجار اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ادریس خٹک کی گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ادریس خٹک کی گمشدگی کو 6 ماہ مکمل ہوئے باوجود اس کے لئے نیشنل پارٹی نے پورے ملک میں احتجاج کیا اور عدالتوں کا دروازہ کٹھکٹھایا مگر حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک کا اثر نہیں ہوا، پشتونخواہ اور بلوچستان کا سنگین ترین مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سیاسی کارکنوں کا جبری طور پر لاپتہ کرنا ہے، لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرکے ریاست بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کے لیئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جس میں بلوچستان کے تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات اور مکالمہ شروع کیئے جائ، اس ضمن میں جو ڈاکٹرائن نیشنل پارٹی کی قیادت ڈاکٹر مالک بلوچ نے اپنے دور حکومت میں پیش کیا اسی کو اگے لے جایا جائے، کیونکہ بلوچستان کا مسئلہ خالصتا ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی سیاسی طور و طریقے کے اندر ہی پہناں ہے نہ کہ طاقت کے استمعال سے۔
بیان کے مطابق لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار کی جانب سے کمپین چاند رات تک رات 9 بجے سے رات 1 بجے تک جاری رہے گا۔