اطلاعات کے مطابق نوشکی قادر آباد کے رہائشی مولوی طیب محمد حسنی جوکہ کمانڈر مولوی شکیل کے نام سے افغان طالبان میں مشہور تھا گذشتہ روز افغانستان کے جنوبی صوبے کندھار کے ضلع میوند کے علاقے بند تیمور میں افغان فورسز پر حملے اور جھڑپ کے بعد مارا گیا ۔
خیال رہے کہ کندھار کے ضلع میوند کا علاقہ بند تیمور منشیات کی کاروبار اور سمگلنگ کے حوالے سے مشہور ہے ، بعض زرائع کے مطابق بند تیمور سے ہی منشیات کے قافلے بلوچستان سے ہوتے ہوئے ایران اور پھر سمندری راستوں سے ترکی و دیگر ممالک تک جاتے ہیں ۔
افغان طالبان منشیات کی کاشت اور کاروبار سے بڑے پیمانے پر ٹیکس بھی وصول کرتے ہے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قائم دینی مدرسوں سے سینکڑوں نوجوانوں کو افغان فورسز کے خلاف لڑنے کےلئے افغانستان بھیجا جاتا ہے جن میں سے اکثر نوجوان وہاں فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جاتے ہیں ۔
دوسری جانب دی بلوچستان پوسٹ نوشکی نمائندے کے مطابق مولوی طیب محمد حسنی کی نماز جنازہ آج چھ بجے قادر آباد میں ادا کی گئی۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں لوگ افغانستان میں طالبان کی صفوں میں شامل ہوکر افغان فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں، اور بالخصوص سرحدی علاقوں میں اکثر و بیشتر امریکہ و افغان فورسز کے زمینی و فضائی حملوں میں بڑی تعداد میں مارے بھی جاتے ہیں