فیس بک سے مواد ہٹانے کی درخواست دینے والے ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر

223

سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے مطابق حکومت پاکستان نے گذشتہ سال کے آخری چھ ماہ میں دو ہزار سے زائد اکاؤنٹس یا صارفین کی معلومات کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا۔

یہ بات فیس بک نے جولائی تا دسمبر 2019 میں حکومتوں کی جانب سے فیس بک سے مختلف اکاؤنٹس اور دیگر معلومات کی درخواستوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتائی ہے۔

جاری کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان حکومت نے ان چھ مہینوں میں کل 2027 درخواستیں کیں جن میں سے 149 کی نوعیت ایمرجنسی تھی جب کہ 1878 قانونی حوالے سے تھیں۔

اس کے علاوہ پاکستان نے کل 2630 اکاؤنٹس/صارفین کی معلومات کے لیے فیس بک سے رابطہ کیا جبکہ فیس بک نے کل 2027 درخواستوں میں سے 52 فیصد پر حکومت کو معلومات فراہم کیں۔

اگر دیکھا جائے تو جنوری تا جون 2019 میں ایسی درخواستوں کی تعداد کم تھی۔ ان چھ مہینوں میں کل 1849 درخواستیں کی گئی تھیں جن میں 2594 صارفین کی معلومات طلب کی گئی تھیں۔

جس پر فیس بک نے 51 فیصد درخواستوں پر معلومات فراہم کی تھیں۔

اس کے علاوہ حکومت نے فیس بک سے کچھ صارفین کی ذاتی معلومات اپنے پاس محفوظ رکھنے کی درخواست بھی کی۔

ایسی درخواستوں میں فیس بک حکومت کو معلومات تو فراہم نہیں کرتا مگر وہ معلومات اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے۔ ان درخواستوں کی تعداد 520 تھی جن میں 643 صارفین/اکاؤنٹس کی تفصیلات تھی۔

دنیا بھر کا ڈیٹا دیکھا جائے تو سب سے زیادہ درخواستیں امریکہ کی جانب سے کی گئیں جن کی تعداد 51 تھی۔ اس کے بعد بالترتیب بھارت، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے درخواستیں بھیجی گئیں۔

پاکستان سب سے زیادہ درخواستیں بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں 12ویں نمبر پر ہے۔