صحافی ساجد حسین کا قتل المیہ ہے – بی ایس او پجار / نیشنل پارٹی

338

بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے کہا  نوجوان صحافی دانشور ساجد حسین بلوچ کا قتل المیہ ہے یہ واقعہ صحافتی دنیا سمیت بلوچستان کے لیے ناقابل تلافی عمل ہے۔

انہوں نے کہا ساجد بلوچ کا سویڈن جیسے ملک کے  شہر میں اغواء ہوکر قتل ہونا سویڈن حکومت اور وہاں کی پولیس کی ناکامی ہے
صحافی ساجد سویڈن میں سیاسی پناہ لے چکے تھے اسکی زندگی کو خطرہ لائق تھا ،یہ سویڈن حکام کی آئینی ذمہ داری تھی وہ صحافی ساجد بلوچ کو باعزت رہا کرواتے،اس کے باوجود سویڈن حکام نے اس حساس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی ان کے خاندان کے زرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے 5 مارچ کو ایف آئی آر درج کیا گیا تھا چونکہ ساجد حسین 2 مارچ کو لاپتہ ہوئے تھے
اس واقعے نے بلوچستان اور صحافتی دنیا میں ایک ہلچل مچا رکھی ہے، ساجد بلوچ جیسے  صحافی دانشور کا جدا ہونا ایک سانحہ سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا  سویڈن حکام اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرانے اور محرکات جانے کے لیے فرانزک رپورٹ جلد جاری کریں۔

انہوں نے کہا اس واقعے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے بلوچ صحافی، سیاسی کارکن،ادیب،دانشور کسی بھی خطے میں خطرے سے خالی نہیں ہیں پہلے سے ہر صحافی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا اب اس واقعے سے اور مایوسی پھیل چکی ہے
صحافتی اداروں کی اب ذمہداری بنتی ہے ایسے واقعات کی چھان بین کریں۔

دریں اثناء نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ  سوئیڈن میں بلوچ نوجوان ساجد بلوچ کے اغواء کے بعد لاش کی برآمدگی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے، بیان میں سوئیڈش حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نوجوان طالب علم ساجد بلوچ کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہئے اور پتہ لگایا جائے کہ اس کو کس نے اور کیوں اغواء اور قتل کیا تمام حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔

بیان میں شہید ساجد بلوچ کے خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی اور مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔