بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید ساجد حسین بلوچ اور شہید فدا احمد بلوچ کو جہد وطن میں قومی کردار اور رہنمائی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کو ساجد حسین جیسے قومی دانشور ادیب اور صحافی سے محروم کردیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ساجد حسین قومی تحریک کا ایک مخلص ایماندار اور کمیٹڈ بازو تھے۔ 2004 میں بی ایس او متحدہ کے پلیٹ فارم سے قومی جدوجہد میں اپنی علمی ادبی سیاسی اور دانشورانہ رول کے طور پر نمایاں طور پر سامنے آئے، تحریک میں تمام تر بحرانی صورتحال سیاسی و اصولی اختلافات کے ہوتے ہوئے ساجد نے تمام بلوچ سیاسی اکائیوں کے لئے غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر اپنا کردار ایمانداری سے نبھایا۔ حکیم بلوچ سمیت ان کے کئی حلقہ احباب کی گمشدگی اور شہادتوں کے پے درپے واقعات نے انہیں بلوچستان سے باہر رہنے پر مجبورکیا وہ بطور پناہ گزین سویڈن میں مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے لیکن گذشتہ دنوں ان کی گمشدگی اور بعد ازاں قتل کے واقعے نے بلوچ دوست قوتوں کو گہرے صدمہ سے دوچار کیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ساجد بلوچ کی قتل سویڈن حکومت کی سیاسی پناہ دینے کے بعد ان کی حفاظت اور سیکورٹی کے ناکامی ایک المیہ ہے جو کئی سوالوں اور خدشات کو جنم دیتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان، متحدہ عرب امارات اور اب سویڈن میں اس طرح کے واقعات سے ثابت ہورہا ہے کہ دنیا بلوچ قوم کے لئے غیر محفوظ پناہ گاہ بن چکی ہے۔ بیرونی ملک بطور بلوچ پناہ گزین یا بلوچ ایکٹیوسٹ کے طور پر رہنا خطرناک ہوچکی ہے۔
بیان میں کہا گہا ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار اور انٹر نیشنل کمیونٹی بلوچ قوم کی سنگین صورتحال پر گنگ اور خاموش کیوں ہے اور بلوچستان کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنے میں انہیں کیا ہچکچاہٹ ہے۔