شہداء گوادر کی پہلی برسی – شئے چراغ بلوچ

377

شہداء گوادر کی پہلی برسی

تحریر: شئے چراغ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

اس دن ٹھیک ایک سال پہلے 4 وطن زادوں شہید کچکول جان، اسد جان، حمل جان اور منصب جان نے گوادر میں موجود پی سی ہوٹل پر فدائی حملہ کرکے اپنے آپ کو تاریخ کے پنوں میں ہمیشہ کے لئے امر کردیا۔

شہیدوں نے دنیا اور چین کو یہ پیغام دیا کہ بلوچ ماتیں وطن کے بیٹے اپنے سرزمین کی دفاع میں اپنی جانوں کی قربانی کے لئے ہمیشہ تیار کھڑا ہیں۔

کل 10 مئی تھا، ماؤں کا عالمی دن، جس پر شہداء گوادر پی سی ہوٹل نے تحفے کے طور پر اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

شہید کچکول جان نے اپنے آخری پیغام میں اپنی ماں کے لئے ایک پیغام ریکارڈ کرایا، جس میں وہ اپنی ماں سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ میری ماں جب آپ کو میری شہادت کی خبر پہنچے گی کہ آپ کا لخت جگر اپنے وطن کے لیئے قربان ہوا ہے تو اس پر آنسو نہ بہانہ بلکہ اس بات پر فکر کرنا کہ آپ کا بیٹا اپنے مقصد میں کامیاب ہوا ہے۔

کچکول جان آگے کہتے ہیں کہ ماں مجھے اچھی طرح پتہ ہے ماں باپ کے حقوق اس دنیا میں کیا ہیں اور آپ نے کتنی خواہشیں اور امیدیں لے کر مجھے پالا۔ میں بڑا ہوکر آپ کے بڑھاپے کا سہارہ بنوں لیکن میری ماں آج ہماری سرزمین بلوچستان غلام ہے، آپ کی طرح یہ بھی میری ماں ہے۔ وہ آگے کہتے ہیں کہ آپ نے بلوچ تاریخ میں سے ماؤں کے قصے سنے ہونگے جس میں ماؤں نے اپنے بیٹے ہنسی خوشی وطن کی آزادی کے لئے قربان کردیے۔

آپ نے دودا کی ماں کا قصہ سنا ہوگا، آپ نے فدائی شہید ریحان جان کی ماں کا سنا ہوگا، جس نے اپنے بیٹے کے سر پر بلوچستان کا جھنڈا باندھ کر اسے قربان ہونے کے لئے روانہ کیا۔

آخر میں شہید کچکول جان اپنی ماں کو کہتے ہیں کہ جب بات سرزمین کی آتی ہے تو حقیقی رشتوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔