سانحہ ڈنک کی تحقیقات کرکے متاثرین کو انصاف فراہم کی جائے – نیشنل پارٹی

186

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ڈنک واقعہ چوری اور ڈکیتی کے معمول کا واقعہ نہیں بلکہ یہ ہمارے قومی غیرت پر حملہ ہے، بلوچ کوڈ میں اس طرح کے انسان دشمن فعل کی ہرگز گنجاہش نہیں، ہم سرکار پر واضع کرنا چاہتے ہیں کہ یہ علاقہ اور یہاں کے عوام لاوارث نہیں کہ جنہیں پالے ہوئے جراہم پیشہ گروہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاۓ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنے رہاہش گاہ میں سانحہ ڈنک کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر کہدہ اکرم دشتی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

انہوں نے پریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وباء کے پیش نظر ہماری جماعت نے اپنی معمول کی سرگرمیاں معطل کر رکھی ہیں مگر ڈنک واقعہ ہمارے نزدیک ایک قومی سانحہ کی حیثیت رکھتی ہے کہ جہاں پر گھر میں گھس کر خاتون اور معصوم بچی پر فائر کھول دیا گیا جس کے نتیجے میں خاتون شہید جبکہ بچی زخمی ہوئی، اس سانحہ کی شدت نے مجبور کیا کہ اسکے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔

انہوں نے کہا جب سے موجودہ حکومت معرض وجود میں آئی ہے تب سے تربت میں ڈکیتیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، یہ عمل معاشرے کو خوفزدہ کرکے عدم تحفظ کے احساس تلے دبانے کے لیئے شعوری طور پر کیا جارہا ہے مگر ہم واضع کرتے چلیں کہ یہ ایک زندہ سماج ہے، یہ معاشرہ ذی شعور اور غیور ہے جو ایسے انسانیت سوز جراہم اور ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی ایک تاریخ رکھتی ہے اور آج بھی ہمارا غیرت مند اور ذی شعور معاشرہ اس گھناونے فعل کے ردعمل میں گہرے تشویش میں مبتلا ہے اور وہ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ اس علاقے کو سماج دشمن عناصر کے حوالے کیا جائے جو روزانہ گھروں کے چار دیواریوں کو پھلانگ کر ہمارے چادر کے تقدس کو پامال کرکے لوگوں کے زندگی بھر کے جمع پونجی کو لوٹ کر چلے جاہیں بلکہ یہ معاشرہ اور یہاں کے غیور اور باشعور عوام پرامن سیاسی مزاحمت کی راہ اپناہینگے۔

انہوں نے کہا سانحہ ڈنک میں ملوث جو مجرم پکڑے گئے ہیں یہ علاقہ مکینوں کی محنت اور بہادری کا نتیجہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس گروہ کا سرغنہ ابھی تک کیوں پکڑا نہیں گیا ہے جبکہ سارا علاقہ جانتا ہے کہ یہ کس گروہ کے کارندے اور مہرے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انہوں نے پورا علاقہ ان سماج دشمن عناصر کے ہاتھوں میں دیکر ان کے سامنے سرینڈر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ریاست کے اندر ریاست بنانے اور پرائیویٹ لشکر چلانے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیئے یہ ایک جائز اور آئینی مطالبہ ہے جبکہ ملکی آہین بھی اسکی ضمانت دیتا ہے مگر اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر ایسے واقعات ہورہے ہیں کہ سیاہ شیشوں والی گاڑیاں کلاشنکوف لیئے اور جھنڈا سامنے رکھ کر عین سڑک کے درمیان کھڑے ہوکر روڑ بلاک کرتے رہتے ہیں اگر کسی شریف آدمی نے انہیں سمجھنانے کی کوشش کی تو انہیں بے عزت کردیتے ہیں، آخر یہ کیسے طاقتور لوگ ہیں کہ جنہوں نے پرائیوٹ لشکر بنا رکھے ہیں، مسلح ہوکر آزادانہ نقل و حرکت کرتے رہتے ہیں اور جب جی چاہے کسی بھی شریف آدمی کے گھر میں گھس کر اسے بے عزت کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں، پورا علاقہ اور پورا معاشرہ جانتا ہے کہ کل ان کی حیثیت کیا تھی اور آج اس حیثیت میں کیسے پہنچے ہیں اور ان کے پشت پر کون لوگ ہیں، جب بھی ان میں سے کچھ پولیس کے ہاتھ آتے ہیں تو انکی جیبوں سے کارڈ برآمد ہوتے ہیں اور یہ اتنے طاقتور کیوں ہیں کہ پکڑے بھی جاتے ہیں اور پھر چھوڑ بھی دیئے جاتے ہیں اور کوئی انکا نام بھی نہیں لے سکتا۔

انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈنک سانحہ میں ملوث مجرموں کے گینگ سرغنہ کو پکڑا جائے، علاقہ میں موجود تمام جرائم پیشہ گروہوں کی سرپرستی ختم کرکے پراہیوٹ لشکر ختم کیئے جاہیں، زخمی بچی برمش جو کراچی میں زیر علاج ہے حکومتی خرچہ پر انکا علاج معالجہ کیا جائے، سانحہ میں شہید ہونے والی ہماری بہن کو سرکاری سطح پر شہید ڈکلیر کرکے شہید ڈکلیریشن کے تمام فواہد انکے فیملی کو دیا جائے گوکہ انسانی جان کا کوئی مداوا اور نعم البدل نہیں مگر ہمدردی اور دلجوئی کے لیئے ہم اسکا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا اگر حکومت وقت اس ضمن میں راست اقدامات اٹھاتے ہوئے نہیں پایا گیا تو نیشنل پارٹی اپنے عوامی اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے یہاں کے دیگر قوم دوست سیاسی قوتوں کیساتھ پرامن سیاسی مزاحمت کی راہ اپنانے کا حق استعمال کریگی۔

اس موقع پر جماعت کے رہنماء واجہ ابوالحسن بلوچ، ناظم الدین ایڈوکیٹ، معمد جان دشتی، حلیم بلوچ، مشکور انور، معمد طاہر، حمید انجنیر، ڈاکٹر نور، گلزار دوست، قادربخش بلوچ، رجب یاسین، شوکت دشتی، نعیم عادل اور دیگر کارکن بھی موجود تھے۔