نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ خاران سے ایم فل کے طالب علم ثناء بلوچ کو فورسز نے دن دہاڑے جوژان سے جبری اغواء کرکے لاپتہ کردیا۔ ثناء بلوچ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کے اسکالر اور نصیر کبدانی لبزانکی دیوان کے صدر بھی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلوچوں کو روزانہ کی بنیاد پر لاپتہ کرنے میں بہت تیزی آئی ہے جس میں طالب علموں کی ایک کثیر تعداد ہے۔ دنیا میں اس وقت اتنی بڑی تعداد لاپتہ افرادوں کی کہیں بھی نہ ہوگی جو کہ اس وقت بلوچستان میں ہے۔
انکا کا کہنا تھا ہزاروں بلوچوں کا لاپتہ کرنا ساحل وسائل کی لوٹ مار نوآبادیاتی نظام کو مضبوط کرنا فوجی آپریشنوں جیسے واقعات کا ہونا اس بات کو تصدیق کرتا ہے کہ ریاست بلوچ قوم کو اپنے ظلم و جبر میں رکھنا چاہتا ہے۔ ثناء بلوچ جیسے ذہین و قابل بلوچ بہت سے لاپتہ کیئے گئے ہیں جن کی بازیابی کے لیئے ان کے گھر والے ذہنی اور جسمانی اذیت سے گزر رہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے یہ ایک غیر قانونی عمل ہے کہ کسی بھی انسان کو گرفتار کرکے اسے لاپتہ کرنا اگر اس انسان کے اوپر کسی بھی طرح کا کوئی قانونی پرچہ درج ہے تو اس کو چوبیس گھنٹے کے اندر اندر عدالت میں پیش کیا جائے مگر یہاں ریاست خود ہی اپنا بنایا ہوا قانون توڑ رہا ہے۔ ثناء بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر منظر عام پر لایا جائے۔