احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا پریس کلب پہنچا جہاں پہ مظاہرین نے خطاب کیا ۔
گذشتہ کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ایک گھر دوران ڈکیتی ایک خاتون کی قتل اور معصوم بچی کے زخمی ہونے کے واقعے کے خلاف گوادر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
مظاہرین نے کہا کہ ڈنک میں ڈاکووں کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون صرف برمش کی ولادہ نہیں بلکہ ہم سب کی ماں ہے ، اس لئے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس واقعے کے خلاف آواز بلند کریں ۔
مظاہرین نے کہا کہ ڈنک میں ڈکیتی میں ملوث مجرموں کے بارے میں پورا بلوچستان جانتا ہے کہ ان مسلح لوگوں کی کس کی پشت پناہی حاصل ہے ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث مرکزی مجرم سمیر سبزل سمیت گرفتار افراد کو تربت چوک پہ پھانسی دے کر نشان عبرت بنا دی جائے ۔
مظاہرین نے شہریوں کو ناخن کٹر جیب میں لیکر چلنے کی اجازت نہیں لیکن مسلح مجرم کھلے عام کس کی اجازت سے کھلے عام بندوق لیکر گھوم رہے ہیں ۔
دوسری جانب گذشتہ روز تربت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں ڈنک واقعہ کے خلاف منظم عوامی تحریک شروع کریں، روایتی مذمت کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈنک واقعہ براہ راست بلوچ چادر اور چار دیواری پر حملہ ہے اس میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرنے کے علاوہ پشت پناہوں کو بھی آشکار کیا جائے۔ پولیس اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہے، شہر میں امن و امان کی صورتحال جان بوجھ کر خراب کی جارہی ہے۔