پاکستانی فورسز کی جانب سے عالمی وباء کورونا وائرس اور ماہ رمضان میں بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تسلسل کے ساتھ زمینی و فضائی آپریشنوں کے علاوہ چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی زمینی فورسز نے بولان کے مختلف علاقوں جمبرو ،جنترو، بزگر اور سانگان میں آپریشن کا آغاز کردیا ہے ، ایک مقامی زرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ زمینی فورسز نے مختلف مقامات پہ ناکے لگا کر داخلی راستوں کو بند کردیا ہے اور ہر طرح کی آمد و رفت پہ پابندی لگا دی گئی ہے، ساتھ ہی زمینی فورسز کو دوران آپریشن جنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد و کمک بھی حاصل ہے ۔
تاہم آج صبح سے جاری آپریشن میں تاحال کسی جانی نقصان کے علاوہ کسی قسم کی گرفتاری کی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب مذکورہ علاقوں میں پاکستان آرمی کی جانب سے آئے روز آپریشن و چھاپوں سے تنگ آکر مقامی لوگوں نے بڑے پیمانے پر دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی کی ہے۔
بلوچستان میں ایک طرف جہاں عالمی وباء کورونا وائرس بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے وہی دوسری جانب پاکستان آرمی اور اس کے خفیہ اداروں نے مختلف علاقوں میں اپنے آپریشنوں اور چھاپوں میں تیزی لائی ہے ۔
گذشتہ روز دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندہ کیچ نے اطلاع دی تھی کہ زامران کے علاقے ناگ کو پاکستانی فورسز نے گذشتہ ایک ہفتے سے محاصرے میں لیا ہوا ہے اور رمضان کے ماہ میں بھی لوگوں کو علاقے سے سودا سلف لینے اور بالخصوص مریضوں کو بھی باہر جانے سے روک دیا گیا ہے ۔
بولان علاقے سانگان کے رہائشی حاجی رمضان دومڑ نے ٹی بی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز کی پاکستان آرمی کے آپریشن اور چھاپوں نے ہماری زندگی کو اجیرن بنا دی ہے، دوسری جانب فورسز کے اہلکار دوران آپریشن اپنے خوراک کے لئے اہل علاقہ والوں سے زبردستی مال مویشی بھی لے جاتے ہیں ۔
حاجی رمضان دومڑ نے بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں اور بالخصوص انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی فورسز کے آئے روز کے آپریشن اور چھاپوں سے اہل علاقہ کو نجات دلانے کےلئے آواز بلند کریں ۔