بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے کہا بلوچستان میں پڑھے لکھے نوجوان طبقہ کو لاپتہ کرنا لمحہ فکریہ ہے جبری لاپتہ کرنا استعماریت کی نشانی ہے بلوچستان کے موجودہ حالات اور روز طلبہ کی اغواء ہونے کی وجہ سے نوجوانوں بالخصوص طالب علموں میں پر مایوسی پھیلی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا ایچ ای سی آن لائن کلاسز کے شروع کرنے سے پہلے بانسری بجانے کے بجائے بلوچستان کے زمینی حالات اور حقاق کو دیکھ لیں محرومیت کے شکار بلوچستان کے 70 فیصد طلباء نیٹ سمیت لیپ ٹاپ سمارٹ فون کی سہولت سے محروم ہیں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سوا باقی تمام ضلعوں میں بجلی کی سہولت موجود نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں آن لائن کلاسز کی اجازت بی ایس او پجار کبھی نہیں دے گی اور طلباء کے ساتھ یہ ناانصافی کبھی برادشت نہیں کرے گی اور بی ایس او پجار طلبا کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ان ناروا سلوک کو روکنے تک بلوچستان کے طلباء کو تنہا نہیں چھوڑے گا ۔
انہوں نے کہا بلوچستان کی تمام سیاسی قیادت کو چاہیے بلوچستان کے طالب علموں کی جبری گمشدگیوں اور ایچ ای سی کی پالیسوں کیخلاف اپنے تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھ کر مشترکہ آواز اٹھائیں ۔
ترجمان نے مزید کہا بی ایس او پجار اور نیشنل پارٹی نے مشترکہ طور پر لاپتہ افراد کے بازیابی کے حوالے سے ایک کمپین سوشل میڈیا پر شروع کر رکھا ہے بی ایس او پجار کے تمام زون اس کمپین میں بھرپور حصہ لیں۔