بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ خضدار جھالاوان میں دانش گاہیں بند کرانے کا عمل قابل مذمت ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کو علم و آگاہی اور جدید تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی بجائے نوجوانوں کو جہالت کی جانب دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کا علم دشمن اقدام دراصل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بلوچستان میں ایسے لوگوں کو عوام پر مسلط کیا گیا جن کو بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں حکمران کو مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کو استحصال کا نشانہ بنا کر نااہل حکمرانی کو دوام دیا جارہا ہے
مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کا علم دشمن اقدام یقیناً حکمرانوں کیلئے جگ ہنسائی کا سبب بنے گی۔ ملک اور دنیا میں حکمران تعلیم کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں مگر بلوچستان میں ایسے حکمران ہیں جو بنائی ہوئی عمارت کو گرانے کیلئے مشاورت کر رہے ہیں جوکہ شرمناک اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس علم دشمن انسان کو کسی بھی صورت حکمرانی کا حق نہیں، حکومت کا علم دشمن اقدامات اتحادیوں کیلئے باعث ندامت ہے تاریخ میں ایسی حکومتوں کو یاد رکھا جائے گا جو تقاریر اور خیالات میں تعلیمی ادارے گرانے میں شرم محسوس نہیں کرتے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان پہلے ہی تعلیم کے حوالے سے پسماندگی اور ماضی کے حکمرانوں کی ناانصافیوں، ناروا سلوک اور قومی نابرابری کی وجہ سے ہر فرد مختلف مسائل کا سامنا کررہا ہے اب تو حکمرانوں نے حد کر دی کہ تعلیم ادارے بنا کر ان کو گرانے کیلئے غیر شعوری باتیں کرنے سے بھی نہیں کتراتے، بلوچستان کا ہر طبقہ فکر بلوچستان کے حکمرانوں کے بیانات پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہا ہے ملکی و بین الاقوامی سطح پر بھی ان کے عزائم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو علم دشمن اقدامات کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ فوری طور پر علم دشمنی سے اجتناب کرتے ہوئے پرائمری، مڈل، ہائی اسکولوں اور کالجوں کا قیام عمل میں لایا جائے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کو دور اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔