نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کا مسئلہ سنگین ترین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے ریاستی اداروں کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے تعداد میں اضافہ تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے نیشنل پارٹی خیبر پختون خواہ کے سابق صوبائی جنرل سکریٹری رکن مرکزی کمیٹی ادریس خٹک کو 13 نومبر کو اسلام آباد سے پشاور جاتے ہوئے ریاستی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ادریس خٹک جمہوریت پسند اور پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے سیاسی رہنماء اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے لیکن ان کے اغواء نما گرفتاری کو 200 دن ہونے کے قریب ہیں ان کے خاندان کے افراد اور معصوم بچے ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن تاحال ان کی بازیابی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پشتونخواہ کے عوام اور سیاسی کارکنوں کا فقط یہ قصور ہے کہ وہ انسانی حقوق اور اپنے جمہوری سیاسی و قومی حقوق کی بات کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بلوچستان پہلے نمبر پر ہے سینکڑوں سیاسی کارکن گذشتہ کئی سالوں سے کال کھوڑیوں میں بند انسانیت سوز تشدد کا شکار ہیں اور ان کے پیارے ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن ملک میں قائم سیاسی حکومتوں کے کانوں میں جو تک نہیں رینگتی ہے حکمرانی کے نشے میں دھت حکمرانوں کو عوام اور سیاسی کارکنوں کازرہ برابر بھی احساس نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عیدالفطر اور ماہ صیام کے مبارک موقع پر ادریس خٹک سمیت بلوچستان کے تمام لاپتہ سیاسی کارکنوں کو بازیاب کیا جائے۔
انہوں نے عوام اور پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے غم حصہ دار بننے کے لیے عیدالفطر انتہائی سادگی سے منائیں۔