بلوچستان میں جوہری تجربہ نہیں بلکہ حملہ ہوا تھا – مہران مری

280

بلوچ قوم پرست رہنماء مہران مری نے کہا ہے کہ آج سے 22 سال پہلے پاکستانی فوج نے بلوچستان پر نیوکلیئر حملہ کیا اور اس کو بلکل نیوکلیئر حملے کی طرح دیکھا جائے، کوئی اس کے لیے نیوکلیئر ٹیسٹ جیسے ڈائیلوٹ الفاظ استعمال نہ کریں۔ پاکستان پورے انٹرنیشنل کمیونٹی اور دنیا کو بے وقوف بنا رہا ہے اور گمراہ کر رہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انڈین ٹی وی چینل نیوز انوویشن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مہران مری کا کہنا تھا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ ملک ہے جسے پاکستان نے 1948 میں بزور شمشیر قبضہ کیا تھا تو یہ نیوکلیئر ٹیسٹ جو پاکستانی فوج نے کیا ہے وہ بلوچستان پر نیوکلیئر حملہ ہے۔ بلوچ عوام کو اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے اور پاکستان کو انٹرنیشنل کورٹ میں گھسیٹا جائے، اس کے لیے پاکستان کو جوابدہ ہونا ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک غیر فطری ریاست بلوچوں کے ملک پر حملہ آور ہوا تھا اس کو ہم دنیا کے نوٹس پہ لانا چاہتے ہیں۔ اور ہم اپنے نئے نسل کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کا حصہ نہیں ہیں۔ پاکستان نے بلوچستان پر نیوکلیئر حملہ کیا ہے اس دن کو سیاہ دن کی طرح منایا جائے۔

مہران مری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ملٹری ڈیموکریسی ہے جو مزحقہ خیز ہے۔ ملٹری ڈیموکریسی جیسے چیز ہوتے تو نہیں ہیں دنیا میں لیکن ہر عجوبہ آپ کو اس اس سرزمین (پاکستان) پر مل جائے گا اور خصوصی طور پر جو چار دکھائی نہیں دینے والے ان کے ریٹائرڈ جنرل اوپر بیٹھے ہوئے ہیں جن کا کسی کو پتا نہیں اور کورکمانڈر جو ڈیسائیڈ کرتے ہیں وہی پتلا آگے آتا ہے جیسے ابھی پی ٹی آئی آپ کے سامنے ہے ان کی ترجمان ریٹائرڈ فوجی ہے۔

بلوچ رہنما مہران مری نے مزید کہا کہ یہ ایک ملٹری ڈیموکریسی ہے۔ جو ملٹری کنسنسس ہوں گا وہی ڈیموکریٹ کے لیے منتخب ہوگا۔ آج پی ٹی آئی تو کل کوئی اور ہوگا ہمارے لئے یہ سب بے معنی ہے۔