بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا انٹرنیٹ کے سہولت کے بغیر بلوچستان میں آن لائن کلاسز کا اجراء ناقابل عمل اور طلباء و طالبات کے ساتھ سنگین ہوگی بلوچستان میں آن لائن کلاسز سے تعلیمی عمل کا مزید نقصان ہوگا اس ناقابل عمل فیصلے کے خلاف بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات و تنظیموں کا یک زبان ہوکر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے جسکے لئے بی ایس او اشتراک عمل اور مشترکہ نکات پر یکجہتی کے لئے ہمیشہ کوشش کرتی آرہی ہے بلخصوص بلوچ طلباء تنظیموں کے ساتھ قومی مفادات پر مشترکہ جدوجہد کو اہمیت دیتی ہے گذشتہ دنوں طلباء تنظیموں کے درمیان رابطوں کو تیز کرنے کے لئے طلباء تنظیموں کا میٹنگ منعقد ہوا جوکہ ان ہی کاوشوں کا حصہ ہے جسکے تحت بی ایس او تمام تنظیموں کو یکجا کرنے کی کوشش کررہی یے اس عمل کو حمایت و مثبت زریعے سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے آنلائن کلاسز کے اجراء سے سب سے بلوچستان بھر بلخصوص بلوچ علاقوں کے ہی طلباء زیادہ متاثر ہونگے اور تعلیمی عمل سے محروم رہنگے اس مقصد کے لئے طلباء تنظیموں کا مشترکہ جدوجہد حوصلہ افزاء ہے جسکو آگے لے جاکر طلباء کے واسیع تر اتحاد کی جانب بڑھا جاسکتا ہے بی ایس او اس سلسلے میں دیگر طلباء تنظیموں کے رائے کام احترام کرے گی مثبت تنقید اور اختلاف رائے کو بی ایس او نے ہمیشہ اہمیت دی ہے آئندہ بھی تمام تنظیموں کے رائے کا احترام کرینگے
دریں اثنا صدر بی ایس او کراچی زون عبداللہ میر نے کہا کہ ایچ ای سی کی جانب سے یکم جون کو جامعات میں آن لائن کلاسز کا اجراء بلوچستان اور ملک کے دور دراز طلبہ کیساتھ زیادتی ہے،ایچ ای سی کا فیصلہ بلوچستان میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے نافذ العمل نہیں ہوسکتا، ایچ ای سی کے آن لائن کلاسز کے اجراء سے بلوچستان کے طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہوجائے گا۔