بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے ماہ اپریل کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کے مہینے میں مقبوضہ بلوچستان میں قابض ریاستی جارحیت میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ بلوچستان کے طول وعرض میں فورسز نے سو سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں کئی لوگوں کو اغوا نما گرفتار کیا۔ ان آپریشنوں میں زمینی فوج کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔
اپریل کے مہینے میں آواران، کیچ، پنجگور، مشکئے، جھاؤ، مند، دشت، بلیدہ، زامران، پروم، کاہان اور تلی سمیت مختلف علاقے فوجی بربریت اور درندگی کے زد میں رہے۔ ان آپریشنوں کے دوراان فورسز نے سو سے زائد افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ اس مہینے 12 بلوچ فورسز پاکستانی فوج اور آلہ کار پراکسیوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرگئے۔ کیچ کے علاقے مند میں فوج نے راہ چلتے لوگوں پر تیروں کی بوچھاڑ کردی جس کی زد میں آکر ایک نوجوان شہید ہوا۔ کولواہ میں آپریشن کے دوران فوج نے دو مالدار افراد کو گولیوں سے بھون کر لاش ایک ندی میں پھینک دی۔ ڈیرہ بگٹی میں ایک مریض راہداری نہ ملنے پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر شہید ہوگئے۔ مختلف علاقوں سے ملنے والے چار نعشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔
اپریل کے مہینے میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن دو سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی اور پچاس گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔ بے شمار مال و مویشی لوٹے گئے۔ اسی ماہ پاکستانی فوج کے ٹارچرسیلوں سے 21 افراد بھی بازیاب ہوئے۔ بازیاب ہونے والے افراد میں سے 13 افراد کو اسی مہینے یعنی اپریل 2020 ہی کو پاکستانی فوج نے دوران آپریشن حراست میں لیا اور جنہیں شدید تشدد کا نشانہ بناکر کچھ دن بعد چھوڑ دیا جبکہ 2019 سے لاپتہ پانچ، 2018 سے لاپتہ تین افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔
بلوچستان میں پاکستان کے ”اجتماعی سزا“ پر مبنی بربریت سے ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ انسانی المیہ مختلف صورتوں میں نظر آتا ہے۔ لیکن اس کا بھیانک چہرہ فوج کے زیرحراست افراد ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایک ہی مہینے میں تین لاپتہ نوجوانوں کے والد یا والدہ سالوں سے اپنے پیاروں کی انتظار کر کرکے اس دنیا سے چلے گئے۔ لوگوں کی نظروں کے سامنے ان کے بچے اٹھائے جاتے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کے پیاروں پر فوجی ٹارچرسیلوں میں کیا گزر رہی ہے لیکن وہ بے بس ہیں۔ وہ کچھ نہیں کرسکتے۔ ایسے ہی گمشدگی کے شکار ہزاروں بلوچ فرزندوں کی لاشیں ہمیں مسخ صورتوں میں مل چکی ہیں اور یہ عمل آج بھی جاری ہے۔ یہ ایک انتہائی کربناک صورتحال ہے۔
اسی مہینے میں کولواہ سے پاکستانی فوج نے ایک بلوچ ماں کومعصوم بچوں کے ساتھ حراست میں لیکر کیمپ میں منتقل کردیا جنہیں کئی دنوں تک شدید اذیت سے دوچار کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ آج بھی بلوچستان کے طول و عرض میں سینکڑوں خواتین اور بچے فوجی زندانوں میں تشدد برداشت کر رہے ہیں۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ جب تک ذمہ دار عالمی ادارے بلوچستان میں انسانی المیے کا نوٹس لے کر عملی اقدامات نہیں اٹھاتے، تب تک اس میں کمی کی کوئی صورت ہمیں نظر نہیں آتا ہے۔
بلوچستان کے طول وارض میں فوجی آپریشن،بربریت اور جبری گمشدگیوں اوردیگر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے۔
1 اپریل
۔۔۔پاکستانی فوج نے مشکے سے بلوچ ماں ناز بی بی بنت پیر دادسمیت پانچ افراد شاکر ولد ملا مرزا،ماسٹر گلزارولد کریم بخش اور مشکے ہی کے علاقے خالدآباد گجر سے عبدالنبی اوردولت ولد مرزا کو حراست میں لینے کے بعد فوجی کیمپ منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ سے تعلق رکھنے والے یار خان بگٹی کوراہداری نہ ملنے پر وفات پاگئے،یار خان اپینڈکس کا مریض تھا، جنہیں ڈیرہ بگٹی میں عدم سہولیات کے باعث پنجاب ریفر کیا گیا، لیکن مقامی لیویز نے چیک پوسٹ پر اجازت نامہ لینے کیلئے آٹھ گھنٹہ روک دیا گیا وہ تڑپ کر موت کے منہ میں چلا گیا۔
۔۔۔ پنجگور کے سب تحصیل گچک میں دوسال سے لاپتہ برکت ولد محمد ھاشم اورحنیف ولد عبداللہ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔
۔۔۔محمود سمالانی سکنہ پنجگور 16 ماہ کے بعد بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔گوادر میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر پاکستانی فوج نے انیس سالہ حکیم ولد مزار کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ ملانٹ سے پاکستانی فوج نے فیض احمد ولد جان محمد سکنہ ملانٹ کو یکم اپریل کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
2 اپریل
۔۔۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پرپاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر ان کی اہلیہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
کیچ کے علاقے تمپ گومازی میں یکم اپریل کی صبح پاکستانی فوج نے چادر و دیواری کی پامالی کرتے ہوئے بی این ایم کے وائس چیئرمین غلام نبی کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کوشدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ہے،واضح رہے کہ اس قبل بھی وائس چیئرمین کے گھر لوٹ ماراورنذرآتش کئے گئے ہیں۔ 3 اپریل
۔۔۔قلات سے ایک سال پہلے پاکستانی فوج ہاتھوں حراست بعد لاپتہ کیے جانے والے نوجوان کی چھیرپھاڑلاش برآمد،ثناہ اللہ ولد دوست محمد کی لاش گزشتہ روز منگچرسے برآمد ہوئی،مسخ لاش سے گردے اور دل کے ساتھ دیگر اعضاء بھی نکالے گئے تھے،پاکستانی فوج نے ثناہ اللہ کو ضلع قلات کے علاقے قابو اسپلنجی سے ایک سال قبل حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے بلنگور، دشت جتانی بازارسے پاکستانی فورسز نے9 افراد رحمت ولد خدا داد، صدام ولد رحمت، چاکر ولد عبدالصمد، عبدالحمید ولد محمد اسحاق، بخشی ولد سید، جمعہ ولد احمد، نیاز ولد ولد شمبے، رحم دل ولد شاہ مراد اور مختار ولد خان محمدکو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا،دوران آپریشن فورسز نے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو زدوکوب کیا۔
۔۔۔۔۔کیچ اور آواران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔آواران کے علاقے جھاؤ میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے میران ندی کے مقام پر وادی کے رہائشی مولابخش اور مرید نامی شخص کابندوق کے زور پر موٹرسائیکل سمیت دیگر اشیاء لوٹ لئے،واضح رہے کہ ایسے واقعات میں ڈیتھ سکواڈ لوگوں کو لوٹ کر سیدھافوجی کیمپ چلے جاتے ہیں۔
مند کے خوبصورت ترین پکنک پوائنٹ کو پاکستانی فوج نے جلا کر پکنک منانے والے لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر ان سے موبائل فون سمیت قیمتی سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ جبکہ پکنک منانے کی خاطر آئے ہوئے لوگوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آپ پکنک کی آڑ میں بلوچ مسلح تنظیموں کو ہماری اطلاعات فرائم کرتے ہیں۔ انہیں آئندہ پکنک پوائنٹ پر آنے سے منع کرتے ہوئے کہا اگر پھر یہاں پکنک کی غرض نظر آئے تو سنگین نتائج کے زمہ دار وہ خود ہونگے۔
4 اپریل
۔۔۔مشکے سے پاکستانی فوج نے گزشتہ روز مشکے کے علاقے پروار سے تیرہ سالہ بچہ خیر جان ولد مجید کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔کراچی سے 30نومبر 2018 کوفوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے محمود ولد قادر بخش حراست بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم دزپاکستانی فوج نے سے صلال ولد اسماعیل اور جاوید ولد عزیر کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،اہلخانہ کے مطابق گزشتہ روز ہائی سکول دز پر قائم چوکی سے فوج نے جاوید کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام کردیا تھا اور بعد میں صلال کو فوجی کیمپ بلایا گیا جہاں سے انہیں بھی حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
5 اپریل
۔۔۔ جھاؤ کے پہاڑی علاقوں میں جمعہ کی شام اور ہفتہ کے روزگن شپ ہیلی کاپٹروں نے گشت کے ساتھ شیلنگ کی۔
7 اپریل
۔۔۔ مشکے کے علاقے جکی سے پاکستانی فورسز نے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے چار افراد گہرام ولد شفیع محمد، حمید ولد در محمد، خیر جان ولد مجید اور زبیر ولد مجید کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا۔لاپتہ کیے جانیوالے افراد کو اس سے قبل بھی پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا جنہیں بعدازاں رہا گیا تھا تاہم ایک دفعہ پھر فورسز نے مذکورہ افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے گردانک بلیدہ میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر انور ولد میران اور رشید ولد انعام کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ میں چھاپہ ماکرپاکستانی فوج نے مینگل ولد خیر محمد بگٹی،گواری ولد خیر محمد بگٹی،تاجو ولد جنگی علی بگٹی اور ظہور ولد کوہ دل بگٹی کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
8 اپریل
۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک میں بسیمہ سے تعلق رکھنے والے بختیار احمد اور معیار کی لاشیں برآمد ہوئیں ہیں۔ دونوں افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔تاہم ہلاکت کی وجوہات معلوم نہ ہوسکے۔
۔۔۔کوئٹہ سریاب سے پانچ سال سے لاپتہ غلام فاروق(جنہیں حیدرآبادسے فوج نے اٹھایاتھا) کی والدہ بیٹے کی جدائی کا درد لے کر انتقال کرگئیں۔
10 اپریل
۔۔ ضلع آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فوج کا فوجی آپریشن، جھاؤ کے علاقے سورگر کے پہاڑی سلسلے میں آج صبح سے پاکستانی فوج کا فضائی آپریشن جاری ہے،آپریشن میں پاکستانی فوج کے چار گن شپ ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں، واضح رہے کہ ضلع آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فوج کا آپریشن گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے جس میں کبھی شدت اور کبھی نرمی لائی جاتی ہے۔ تاہم آج جمعہ کی علی الصبح گن شپ ہیلی کاپٹروں نے آپریشن میں شدت لاتے ہوئے کئی علاقوں میں شدید نوعیت کی شیلنگ و بمباری کی ہے، جھاؤ گزشتہ کئی عرصے سے مکمل فوجی گھیراؤ میں ہے جہاں ہر گاؤں کے داخلی و خارجی راستوں پر پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ قائم ہونے کے ساتھ جھاؤ واجہ باغ آرمی کیمپ سمیت جھاؤ میں اس وقت دس اور چھوٹے بڑے آرمی کیمپ موجود ہیں۔اکثر کیمپ اسکولوں کو قبضے میں لے کر بنائے گئے ہیں۔
۔۔۔رئیس گوٹھ کراچی سے 19اپریل2019کو فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حنیف اور حمیدولد دلمراد سکنہ آواران بازیاب ہوگئے۔واضع رہے ان کے خاندان کے چھ افراد پہلے بازیاب ہوگئے تھے۔
11 اپریل
۔۔۔خضدار کے علاقے کٹھان میں حاجی احمد خان میروانی نامی شخص پر فوج کے آلہ کارڈیتھ اسکواڈنے حملہ کرکے انہیں انکے بیٹے رمضان میروانی اور بیٹی اسماء میروانی سمیت شدید زخمی کردیا ہے۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں گنڈوئی کے مقام پر پاکستانی فورسز اوربلوچ سرمچاروں میں جھڑپ،بلوچ فرزند ریٹہ بگٹی شہید ہوگئے،ان کی عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
۔۔۔وادی مشکے میں پاکستانی فوج کے زیر حراست 18 سالہ نوجوان کو قتل کردیا، پاکستانی فوج نے جمعہ کے روز ریندک سے 18 سالہ نوجوان مراد کو حراست بعد وادی مشکے ریندگ آرمی کیمپ منتقل کیا اور پاکستانی فوج کے شدید تشدد سے نوجوان مراد جان ولد کریم داد آج شہید ہو گیا اور اسکے لاش کو پاکستانی فوج نے علاقے میں پھینک دیا ہے۔واضح رہے کہ شہید مراد جان کے دوچچا اور انکے دادا تین برس قبل وادی مشکے زونگ میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔
۔۔۔ قادر آباد خاران سے 14 اگست 2019 کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شعیب بلوچ بازیاب ہوگئے۔
12 اپریل
۔۔۔خاران سے خبر ملی ہے 25 جولائی 2018 کو الیکشن کے روز ہولنگی راسکوہ سے پرائمری کے طالبعلم کمسن کفایت اللہ کو لاپتہ کیاگیاجس کے بارے میں تاحال کوئی معلومات نہیں، اہلخانہ نے اس امید سے خبر چھپائی تھی کہ کمسن بچہ ہے شائد اغواکار چھوڑدیں گے دوسال گزرنے کے باجود بازیاب نہ ہوسکے،بلوچستان میں ایسے خبروں کی کوئی نہیں کہ ورثا فوج اور خفیہ اداروں کی دھمکیوں کے باعث خاموش ہوجاتے ہیں اور ایسی خبریں میڈیا میں نہیں آسکتی ہیں،کمسن کفایت اللہ کے اغوا کاروں کے بارے میں معلوم نہ ہوسکا لیکن خدشہ ہے کہ انہیں فوج نے اٹھایا ہے کیونکہ پاکستانی فوج نے ماضی تواپنی جگہ اسی مہینے میں متعدد کمسن بچے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کئے ہیں۔
14 اپریل
۔۔۔ کیلکورپنجگورکے مختلف علاقوں دشتَک، شینزدان، عیدی، دنبی، تگَنّی، مادگ، جتان زمین، بیدری، گونِکو اور کاشت میں آپریشن کرتے ہوئے متعدد لوگوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،ان میں سے خدا بخش ولد دینار، سپاھو ولد لال محمد، نادل ولد لال محمد، اقبال ولد رشید، اور دلمراد ولد مددکی شناخت ہوسکی ہے،اس آپریشن زمینی فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد حاصل تھا۔
۔۔۔ آواران پاکستانی فوج کا آپریشن،دو درجن سے زائد افراد آرمی کیمپ منتقل، آواران کے علاقے مالار کہن میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر دو درجن سے زائد افراد کو چیری مالار کہن آرمی کیمپ منتقل کرنے کے ساتھ کواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوج نے تشدد کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کا صفایا کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔دودرجن میں سے بیشتر افراد کو رہاکردیا گیا جبکہ صالو،سنجر، نعیم، نوار اور پینڈو نامی شخص ابھی تک فوج کے حراست میں ہیں۔
۔۔۔۔منگچر میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 80سالہ محمد صدیق ولد حضور بخش ہلاک ہوگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
15 اپریل
۔۔۔کولواہ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کابڑے پیمانے پر آپریشن، فوج کی ان جارحانہ کارروائیوں میں زمینی فوج سمیت گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں، کولواہ کے علاقے بدرنگ،کڈے ہوٹل، آشال،ڈندار سمیت کولواہ کے پہاڑی علاقے مادگیں کور، کاشت کھنڈگ، سھراور ہور میں فو ج نے گھرگھرتلاشی کے دوران لوگوں کو شدید تشددکا نشانہ بنایا۔
۔۔۔کولواہ کے علاقے گیشکور میں زمینی فوج کی آپریشن، کیچ سے تین گن شپ ہیلی کاپٹر اور بڑی تعداد میں زمینی فوج علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔
۔۔۔ کولواہ کے جنوبی علاقے میں بڑی تعداد میں فوجی دستے داخل ہوچکے ہیں جو مراستان، سکگ، بلور، جت اور شاپکول کے اردگرد میں بدترین جارحیت کررہے ہیں۔
۔۔۔پنجگور کیلکورکے علاقوں دشتَک، شینزدان، عیدی، دنبی، تگَنّی، مادگ، جتان زمین، بیدری، گونِکو اور کاشت میں آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے۔فورسز ہاتھوں دو روزقبل لاپتہ ہونے والے افراد میں سے ایک شخص اقبال ولد رشید فورسز کی حراست سے بازیاب ہو گیا ہے تاہم تشدد کی وجہ سے اسکی حالت غیر بتائی گئی ہے۔
16 اپریل
۔۔۔ آواران پاکستانی فوج کا آپریشن بدستور جاری7 افراد لاپتہ،بدھ کو فورسز نے آواران تیرتیج، آھوری،مزار گوٹھ سے 7 افراد کوگیشکور آرمی کیمپ بلا کر انھیں کیمپ میں قید کر لیا ہے،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت،جعفر ولد میار نوربخش ولد احمد،مرادجان ولد عزیز،عباس ولد عزیز، اشرف ولد مرادبخش،چارشمبے ولد مراد بخش،اور پُلین جبکہ مالار سے حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت جان محمد ولد پنڈوک،مقصود ولد پنڈوک،خداد ولد پنڈوک محمد خان،پنڈوک اور میا سنجر کے ناموں سے سے ہوئے۔
۔۔۔آواران کے علاقے لباچ،بیدی، لباچ ڈن سرمیں پاکستانی فوج نے پرانے قبروں پر پانی چھڑک کر نئے کپڑے چڑھانے کے ساتھ قبروں کی تصویریں کھینچیں اورمقامی لوگوں کویہ کہنے پرمجبور کردیاگیا کہ ”یہ لوگ کرونا وائرس سے مرگئے ہیں۔
۔۔۔کولواہ بدرنگ سے پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے دوران آپریشن خواتین و بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد عقوبت خانوں میں منتقل کردیا ہے، پاکستانی فوج نے دورانِ آپریشن کولواہ کے علاقے بدرنگ میں رضائی کے گھر میں چھاپہ مار کربی بی مریم بنت علی محمد اور کمسن بچیاں ماھل، گوہر، اسد اور نو مہینے کی مہلب کے ناموں سے ہوئی ہے ان کے علاوہ رضائی اور پیر بخش ولد رضائی کو بھی پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ گھر والوں کو حراست میں لینے کے بعد پاکستانی فوج نے بربریت کی نتہاکرتے ہوئے گھر اور مال مویشیوں کو بھی نذرآتش کیا۔
۔۔۔کولواہ کے مختلف علاقوں میں آج تیسرے روزبھی فورسز کا آپریشن جاری، کولواہ کے علاقے کڈء ہوٹل بدرنگ،نگور،ڈنڈار، ڈل بازار بندملک اور مادگ کلات کو گھیرے میں لے کر آپریشن کرتے ہوئے ایک درجن کے قریب گھروں کو نذر آتش کردیا ہے۔ بدرنگ سے ایک ٹیچر اقبال کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ کڈے ہوٹل آسمی بازار میں بھی چھاپے کے دوران فورسز نے چار افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن میں سے دو کی شناخت سراج اور جمیل کے ناموں سے ہوگئی ہے جبکہ باقی دو افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔ پورے کولواہ کو فوج نے محاصرے میں لے رکھا ہے اور آپریشنز میں زمینی فوج کے ساتھ چار گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔
۔۔۔ مشکے کے علاقے تاردان سے فوج نے دو گلہ بان نزیر ولد رسول بخش اور گاجیان ولد رحمت کے مال مویشیوں کو لوٹ کر اپنے ساتھ لے گیا ہے۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے کیلکور میں کلیڑی، پلِ مک اور سیتوک میں آپریشن کرتے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے کلیڑی سے عظیم نامی شخص حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جبکہ فورسز نے کاشت میں اپنی چوکی قائم کردی ہے۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے سعید ولد علی محمد کو ہوشاپ ایف سی کیمپ بلا کر حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
17 اپریل
۔۔۔کولواہ پاکستانی فوج نے زیر حراست دو شوکت ولد طلاؤ، اور نور جان ولد بشیرکو قتل کر کے ان کی لاش مادگ کور(ندی) میں پھینک دیا ہے۔
۔۔۔کولواہ کے علاقے شاپکول،کڈ ہوٹل، جت،بلور،سگک،شندی،پارگ،ڈل بازار،بند ملک سمیت کئی علاقوں میں پاکستانی زمینی فوج نے آبادیوں کو محصور کر رکھا ہے اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ تمام افراد کی کوائف بھی جمع کر رہے ہیں۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے کیلکور بیرونٹ، چوٹین، ریکنک، کرکی، ہالی ریک، پلِ مک، کلیڑی، شینزدان، عیدی، اور تگَنّی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے متعدد گھروں کو نذر آتش کرکے متعدد لوگوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،جن میں چوٹین سے ڈاکٹر نوروز ولد آرام، پرویز ولد آرام، سجاد ولد ملا مصطفیٰ، ملا خورشید ولد ملا مصطفیٰ، ناصر ولد قادر بخش، اسلم ولد قادر بخش اور سپاہان ولد فضل شامل ہیں۔
۔۔کولواہ بدرنگ سے پاکستانی فورسز نے کہدہ امین ولد محمد اور الٰہی بخش ولد ہوتمان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے پروم میں پاکستانی فوج نے ملک رحیم نامی شخص حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
18 اپریل
۔۔۔کولواہ کے علاقے بلور اور مرائستان میں پاکستانی فورسز نے دو سگے بھائی سمیت تین افرادعبدالرزاق ولد علی بخش، سدیر سادگ ولد علی بخش اور ماسٹر رشید ولد مراد کوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔پاکستانی فورسز نے دوران آپریشن گنج بخش ولد بالاچ، دلپل ولد بالاچ،لیوار ولد بالاش، ناگمان ولد ڈولی،سومار ولد جان محمد،کچو ولد زبرو، عصاء ولد بشام، خان محمد ولد زبرو،زدبگ ولد بشام کے گھروں کو نذر آتش کر دیا ہے۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے گزشتہ دنوں کیچ کے علاقے تمپ دازن سے چارطالب علم نبیل آصف، الیاس ولد حاجی عبدالحمید، مناب ولد محمد علی اور الیاس لیاقت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔جھاؤ سے متصل پہاڑی سلسلے سورگر میں حکیم داد،درگی، پرپیٹ، گوک کور اور شش بھینٹی کے مقام پرپاکستانی فوج کے جنگی ہیلی کاپٹروں نے شدیدشیلنگ کی، آج صبح سویرے جھاؤ کے علاقے کوہڑو سے بڑے پیمانے پر فوجی دستے نکل کر سورگر کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔
19 اپریل
۔۔۔کیچ کے دو مختلف علاقوں سے پاکستانی فوج نے تین افراددو سگے بھائی رزاق اور کاکو ولد کمالو سکنہ سلو بلیدہ اور آدم ولد سومار سکنہ بالگتر لوپ شامل ہیں۔دوران آپریشن فورسز نے خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کا بھی صفایا کر دیا۔
20 اپریل
۔۔۔بی ایس او آزاد کے سابق چیئرمین پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں 2014 کو کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے زاہد بلوچ کے والد حاجی الہی بخش کرد وفات پا گئے۔
۔۔۔6دسمبر کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے شیر جان ولد لال بخش حراست بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے واضح شیرجان کو شش ماہ قبل کراچی سے حراست میں لیا گیا تھا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے ہوشاپ سے 14 اپریل کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے چھ افراددلمراد ولد مدد،حدا بخش ولد دینار،سپاھو ولد لال محمد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے اور اسی طرح سولہ اپریل کیلکور اور چوٹین سے حراست بعد لاپتہ ہونے پرویز ولد ملا آرام اور ملا خرشید بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ جھاؤ کے علاقے ڈولیجی سے پاکستانی فوج نے نورخان ولد بلوچ نامی ایک شخص کو حراست میں لینے کے نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
22 اپریل
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے برما ہوٹل سے 26جولائی 2015 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے جان محمد ولد عبدالرحیم کی والدہ اپنے بیٹے کی راہ تکتے تکتے اس جہاں سے کوچ کر گئیں۔
۔۔۔جھاؤ کے پہاڑی علاقے سورگر میں فوجی آپریشن جاری رہا ہے، متعدد لوگ لاپتہ،گھر نذرآتش کے گئے ہیں،آپریشن میں پاکستانی فوج کے زمینی فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد حاصل ہے اور زمینی مزید پیش قدمی کرتے ہوئے جھاؤ کے پہاڑی علاقے سورگر کے مختلف علاقوں میں اندر داخل ہوکر اورناچ کے علاقے ریس کؤر میں دوران آپریشن پاکستانی فوج نے متعدد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے اور لوگوں کے گھر نذر آتش کرنے کے علاوہ مال مویشی لوٹ لئے ہیں۔حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں سے باقیوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکا ان میں سے ایک کی شناخت عبدالغنی ولد مدو سکنہ کرتگی کے نام سے ہوا ہے۔
23 اپریل
۔۔۔کولواہ سے دوران آپریشن پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے خواتین و بچے اور گوادر سے لاپتہ ہونے بلوچ طالب علم رہنما بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔تفصیلات کے مطابق 15 اپریل کو دوران آپریشن فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے پیر بخش ولد رضائی، بی بی مریم بنت علی محمد، اسد،ماھل،مہلب، گوہر اور اٹھارہ اپریل کو لاپتہ ہونے والے ماہناز ولد ڈولو، شراتوں اور گلشن آج ہوشاپ ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، دس دسمبر دو ہزار انیس کو گوادر سے لاپتہ ہونے والے بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے رہنما وہاب بلوچ آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔پنجگور میں بس ٹرمینل کے قریب تارآفس کے علاقے میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے ایک شخص برکت علی ہلاک ہوا ہے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ گشاندر میں پاکستانی فوج نے گزشتہ روز آپریشن کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کانشانہ بناکر تین سگے بھائیوں سمیت چار افراد لیاقت ولد دادمحمد،شوکت ولد داد محمد،زاکر ولد داد محمد شبیر ولد مراد اور محمد آبادسے مولابخش ولد جھانگیر،فدا حسین ولد ناگمان، اللہ بخش ولد مرزاکو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
26 اپریل
۔۔ مغربی بلوچستان کے علاقے پیشن غریب آباد میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو افرادزاہداورفضل سکنہ نذرآبادتمپ کو قتل کردیادونوں ایک آزادی پسند تنظیم سے وابستہ تھے،عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
۔۔پروم میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں بلوچ سرمچار نور احمد ولد شیردل، نواز ولد حاجی غلام حسین، عبدالمالک ولد حاجی غلام حسین سکنہ پروم اور مومن ولد محمد اعظیم سکنہ بلیدہ سلو شہید ہوئے ہیں،عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
27 اپریل
۔۔۔بالگتر کے پہاڑی سلسلوں میں پاکستانی فوج کی آپریشن، زمینی فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے،بالگتر کے مختلف مقامات دمب،زمزیل کور میں ہیلی کاپٹروں نے بمباری کی ہے اور زمینی فوج بھی آپریشن میں مصروف ہے۔بالگتر کے پہاڑی سلسلے میں بڑی تعداد میں لوگ آباد ہیں جنہیں اس آپریشن میں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
۔۔۔جھاؤ کے پہاڑی علاقے سورگر میں پاکستانی فوج کا آپریشن گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شلینگ جاری ہے، دوران آپریشن پاکستانی فوج نے متعدد افراد کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا اور متعدد گھروں کو نذر آتش کرکے صفحہ ہستی سے مٹایا دیا ہے،جھاؤ واجہ باغ،ارہ،بیلہ کے راستے ولینگھڑ، اورناچ،نال،گروک تمام راستے مکمل بند ہیں جھاؤ میں زمینی فوج کے علاوہ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی لینڈنگ اور ٹیک آف جاری، ہزاروں آبادی والے علاقہ گزشتہ کئی روز سے شدید فوجی آپریشن کی زد میں ہے۔لوگ گھروں میں محصور ہیں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں سے صرف چند لوگوں کی شناخت ہوئی یے ان میں رمضان ولد امیت،امیت خان سکنہ ریس کور،حیدر ولد ابراہیم،سلطان ولد عمر،محمد ولد فقیر سکنہ ولینگھڑ،عبدالغفور،راؤف ولد بلو سکنہ لاراندڑی،اشرف ولد اللہ بخش سکنہ لاراندڑی،نبی داد ولدحسین سکنہ راہی کور،صابر ولد نبی داد،عبدالکریم ولد دوست محمد، زوالفقار ولد لقمان سکنہ اورناچ،شیرو ولد خیر محمد سکنہ ھفتاری سورگر،رحیم بخش ولد دولت سورگر،صاحبداد اور ان کے بیٹے شامل ہیں۔
28 اپریل
۔۔۔جھاؤ:جاری آپریشن میں شدت،تین افراد فوج کے ہاتھوں لاپتہ،جھاؤ کے بیشتر علاقے محاصرے میں ہیں اور آمدورفت کے تمام راستے مکمل بند کر دئیے گئے ہیں،آج فورسزنے اسماعیل ولد محمد سکنہ دشتکو،گمی ولد جلائی سکنہ وکی سورگر اور نیک سال ولد صاحب دادکوحراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔اس آپریشن میں زمینی فوج ٹرکوں کے علاوہ موٹرسائیکل،اونٹ اور گدھے دشوار گزار علاقوں میں باربرداری کے لئے استعمال کررہاہے۔
۔۔۔پروم اور زامران میں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری،کیچ کے علاقے زامران اور ضلع پنجگور علاقے پروم میں پاکستانی فوج کی جانب سے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے بڑی تعداد میں زمینی فوج سمیت چھ گن شپ ہیلی کاپٹر بھی آپریشن میں شامل ہیں۔علی الصبح بلیدہ سے بڑی تعداد میں پاکستانی زمینی فوج زامران کی طرف روانہ ہوئی ہے،اور تازہ اطلاعات کے مطابق شدید نوعیت کا آپریشن، آپریشن میں زمینی فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔زامران کے علاقے ناگ سمیت مختلف مقامات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کی ہے۔
پنجگور کے علاقے پروم کے پہاڑی سلسلے میں آج صبح سے پاکستانی فوج کا فضائی آپریشن جاری ہے اور کئی مقامات پر جنگی ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی ہے۔
۔۔۔جھاؤ میں متواتر زمینی و فضائی آپریشن جاری ہے، آج فوجی آپریشن میں مزید شدت لاتے ہوئے پاکستانی فوج نے مزید چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں سورگر کے علاقائی معتبر شخصیت میر غوث بخش عمرانی ولد ٹکری بلو،عبدالغفور ولد نیک محمد عمرانی، محمد جان ولد عمر اور حسین ولد عیدو شامل ہیں۔
۔۔۔ خضدار کے علاقے اورناچ سرداری شہر میں پاکستانی فوج نے ایک نئی چوکی قائم کی ہے۔
29 اپریل
۔۔۔آواران،پنجگور اور کیچ کے بعد ضلع سبی میں پاکستانی فورسز کی آمد جاری ہے اور گن شپ ہیلی کاپٹر بھی علاقے میں پہنچ چکی ہے، سبی کے علاقے تلی میں گذشتہ روز سے فورسز کی بڑی تعداد میں آمد جاری ہے جبکہ گذشتہ روز سے چار گن شپ ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت دیکھی جاچکی ہے جس کے باعث علاقے میں بڑی نوعیت کے آپریشن کا خدشہ ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے زامران پاکستانی فورسز بڑی تعداد میں پہنچ چکی ہے اور فوج نے آٹھ نئی چوکیاں بھی قائم کی ہے۔
30 اپریل
۔۔۔کیچ کے علاقے مند میں پاکستانی فوج نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کردیا ہے،کیچ کے علاقے مند اپسی کہن میں پاکستانی فوج نے فائرنگ کرکے امام ولد شیر محمد سکنہ دشت کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے،پاکستانی فوج نے متعددگاڑیوں پر اندھادھند فائرنگ کی جس کی زد میں آکر ایک شخص شہید ہوا۔