امریکہ کی جانب سے انسانوں کےلئے خلائی سفر کا آغاز

194

امریکہ میں راکٹ کمپنی سپیس ایکس کا راکٹ خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کے دو خلا بازوں کو لے کر بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی طرف روانہ ہو گیا، جس کے بعد سپیس ایکس راکٹ لانچ کرنے والی پہلی کمرشل کمپنی بن گئی ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کسی کمرشل کمپنی کی جانب سے دو انسانوں کو خلا میں بھیجے جانے کے بعد خلائی سفر کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔

سپیس ایکس کمپنی کے دو مدارج پر مشتمل فالکن نائن راکٹ پر خلا باز ڈگلس ہرلی اور رابرٹ بیہنکن سوار ہیں۔ راکٹ کو ہفتے کی رات امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سٹیشن سے بغیر کسی رکاوٹ کے چھوڑا گیا۔

راکٹ کو خلائی سٹیشن پر پہنچنے میں 19 گھنٹے لگیں گے۔ راکٹ داغے جانے سے پہلے مشن کمانڈر خلا باز ہرلی نے کیلی فورنیا کے شہر ہاتھورن میں واقع سپیس ایکس کے مشن کنٹرول سے کہا ہمیں اس موم بتی کو جلا دینا چاہییے۔

امریکہ میں سپیس شٹل کا پروگرام 2011 میں ختم کر دیا گیا تھا جس کے بعد سپیس ایکس پہلی نجی خلائی کمپنی ہے جس نے امریکی سرزمین سے خلا بازوں کو خلا میں بھیجا ہے۔

اس موقعے پر کمپنی کے بانی ایلون مسک نے کہا میں بہت جذباتی ہو رہا ہوں۔ اس منزل کو پانے کے لیے 18 برس سے کام ہورہا تھا۔ امید ہے کہ یہ مریخ کی جانب سفر کا پہلا قدم ثابت ہو گا۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جِم برائیڈن سٹائن کا کہنا تھا کہ یہ ناسا اور سپیس ایکس کے لیے ایک عظیم دن اور امریکی قوم کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے احتیاط سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم اس کا جشن نہیں منائیں گے۔ ہم اُس وقت جشن منائیں گے جب خلا باز بحفاظت واپس پہنچ جائیں گے۔

خلا سے ایک مختصر انٹرویو میں خلا باز ہرلی نے کہا کہ ایک روایت ہے کہ خلا باز اپنے خلائی جہاز کو ایک نام دیتے ہیں اس لیے انہوں نے اور اُن کے ساتھی خلا باز بیہنکن نے اسے’اینڈیور’کا نام دیا ہے۔

بیہکن نے کہا کہ سپیکس ایکس کا راکٹ اپنے ہم نام راکٹ سے کافی مختلف ہے، اس کی سکرینز ٹچ ڈسپلے کی خوبی سے آراستہ ہیں۔

سپیس ایکس کے مشن کو’ڈیموٹو’کا نام دیا گیا ہے جس سے خلائی سفر پر حکومتی اجارہ داری ختم ہو جائے گی۔

اس آخری آزمائشی پرواز کے بعد ناسا نجی خلائی کمپنی کے خلائی جہاز کو باضابطہ عملے کے ساتھ مشن شروع کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کر دے گی۔

سپیکس ایکس نے بتایا کہ کریوڈریگن نامی ان کا راکٹ خلائی سٹیشن سے منسلک ہونے کے لیے درست سمت میں سفر کر رہا ہے۔

خلائی سٹیشن زمین سے 250 کلومیٹر کی بلندی پر خلا میں گردش کر رہا ہے۔ گرینیج کے معیاری وقت کے مطابق خلا باز آج  (اتوار)  کو سہ پہر ساڑھے تین بجے خلائی سٹیشن پر پہنچ جائیں گے۔