آن لائن کلاسز کا اجراء ناانصافی اور ظلم ہے – مروارد بلوچ

249

‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی وائس چئیرپرسن مروارد بلوچ نے اپنے بیان میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یکم جون کو آن لائن کلاسز کے اجراء کو طالب علموں کے ساتھ نا انصافی اور ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست نے گذشتہ ستر سالوں سے بلوچستان کو تعلیم سمیت ہر شعبے میں پسماندہ رکھا ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالب علم کسی بھی قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں لیکن ریاست نے ہمیشہ بلوچستان کے طالب علموں کو پسماندہ رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے ہیں۔ طالب علموں کی ماورائے عدالت گرفتاری، مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی، تعلیمی اداروں کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرکے طالب علموں میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں سیاست پہ پابندی، ترقی پسند لٹریچر اور ادبی و علمی مکالمے پہ پابندی لگا کر طالب علموں کی تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں کو دبایا گیا ہیں۔

مروارد بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان کے بڑے شہروں میں ریاستی اداروں کے احکامات کے پیش نظر انٹرنیٹ سروسز کو معطل رکھا گیا ہے جن میں قلات، آواران، تربت، پنجگور، سوراب، کوہلو اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ جبکہ دیگر اکثر وبیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز اور بجلی کی سہولیات شروع سے ہی فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ بلوچستان اور بلوچستان سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث اپنے آبائی علاقوں میں موجود ہیں جہاں بجلی کی سہولت موجود نہیں ہے انٹرنیٹ تو دیوانہ کا خواب جیسا ہے جبکہ بڑے شہروں میں انٹرنیٹ سروسز کو عسکری احکامات کے تحت ریاست معطل کرچکی ہے۔ اس سنگین صورتحال میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا آئن لائن کلاسز کا فیصلہ ایک ناکام تعلیمی منصوبہ ہے اور طالب علموں کے تعلیمی کیرئیرمیں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔

‎مروارد بلوچ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے طالب علم ایک طرف سکیورٹی فورسز کی کاروائیوں اور ماورائے عدالت گرفتاری سے خوف کا شکار ہے اور دوسری طرف آن لائن کلاسز کا اجراء اور سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے طالب علم شدید اضطراب اور گھٹن زدہ ماحول میں سانس لینے پہ مجبور ہے۔ تنظیم مشکل کی اس گھڑی میں طالب علموں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اس نا انصافی کے خلاف تنظیم بھرپور جدوجہد کریں گی۔