بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں کوئلہ لیجانے والی ٹرک پر بم حملہ، دھماکے کے نتیجے میں ٹرک ڈرائیور اور اس کا ساتھی زخمی جبکہ ٹرک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق شاہرگ کے علاقے ہزارہ ڈیم میں نامعلوم افراد نے کوئلہ ٹرک کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں ڈرائیور اور کنڈکٹر حبیب الرحمن اور کامران زخمی ہوئے۔
کول سپلائرز ایسوسی پاکستان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہرگ میں جگہ جگہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کے چیک پوسٹوں کے باوجود ایک ہفتے میں دو واقعات ایف سی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف سی کا ٹیکس لینے کے باوجود مائنز کو سیکیورٹی نہ دینا قابل مذمت اور قابل گرفت ہیں۔ کوئلہ کانوں کے حفاظت کو فی الفور یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں جائے اور مائنز مالکان کے نقصانات کا ازالہ کرتے ہوئے ٹیکس کو فی الفور ختم کرکے مائنز سے وابستہ لاکھوں غریب عوام کو بیروزگار کرنے سے بچایا جائے۔
خیال رہے گذشتہ سال پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے اپنے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے دورہ بلوچستان کے بعد ”بلوچستان: تاحال نظرانداز” کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی۔
ایچ آرسی پی کی تحقیقات سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ کوئلے کی سینکڑوں کانیں ایسے لوگ چلا رہے ہیں جن کے پاس کانوں میں حفاظتی اقدامات کرنے یا ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لیے نہ تو مالیاتی وسائل ہیں اورنہ ہی ٹیکنیکل صلاحیت ہے۔
رپوٹ کے مطابق مشن کو پتہ چلا کہ سیکیورٹی فورسز فی ٹن پیداوار پر سیکیورٹی محصول وصول کرتی ہیں جوسرکاری طورپرلاگو نہیں ہے اور کانوں کے مالکان اور مزدور یونینوں کی نظرمیں یہ بھتہ ہے۔
دوسری جانب ہرنائی سبی ریلوے ٹریک بحالی کے سیکورٹی فنڈز 6.5 ملین کی منظوری دے دی گئی ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی ہرنائی کے ضلعی آرگنائزر ملک روح اللہ خان ترین کا ڈی ایس ریلوے بلوچستان ثمین گنڈاپور سے کوئٹہ میں ملاقات کی۔
ہرنائی سبی سیکشن کی بحالی پر بات چیت ڈی ایس ریلوے کوئٹہ ثمین گنڈاپور نے ملک روح اللہ خان ترین کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کے مد میں ماہانہ چھ کروڑ پچاس لاکھ روپے کی منظوری دی ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت بھی اپنی طرف سے فنڈ منظور کرے گا ڈی ایس ریلوے نے یقین دلایا کہ محکمہ ریلوے کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد ہرنائی سبی ریلوے سیکشن بحال ہوجائے
خیال رہے ہرنائی سبی ٹریک کو فروری 2006ء میں نامعلوم افراد نے پانچ بڑے پلوں کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا تھا۔
سابق وفاقی حکومت نے ہرنائی سبی ٹریک کی بحالی کے لیے فنڈز رہلیزکرکے مارچ 2016 میں باقاعدہ بحالی کے کام کا آغاز کردیا گیا جوکہ درمیان میں سیکورٹی خدشات کے باعث کام سست روی کا شکار ہوگیا تھا۔