نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ کورونا وائرس کے وباء کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس، نرسز اور دیگر اسٹاف کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان پر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے تشدد انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک عمل ہے ،اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کو دنیا بھر میں فرنٹ لائن پر خدمات سرانجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے کیونکہ ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اس وباء کے خلاف اپنی خدمات جان کی پرواہ کئے بغیر پیش کررہے ہیں اور بلوچستان میں ان کی جائز شکایات و مطالبات کو منظور کرنے کے بجائے حکومت تشدد پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ حکومت حفاظتی کٹس ، ڈریس اور ماسک جیسی بنیادی چیزیں اسٹاف کو مہیا نہیں کررہی ہے جس سے ان کی زندگیاں متاثر ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹیڈ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے کورونا وائرس جیسے وباء کے خلاف حکومتی اقدامات و تیاریاں نہ ہونے کے برابر ہیں، حکومت صرف اعداد و شمار روزانہ بتا کر اپنی آئینی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کررہی ہے ،ابھی تک کوئی ایک بھی ایسا اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جو عوام کے سامنے لایا جاسکے، بے روزگاروں کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کرکے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے ،اندازہ لگایا جائے کہ اگر کوئٹہ کے نوجوان ڈاکٹرز اور اسٹاف اس بات پر احتجاج کرتے ہیں کہ ہمارے حفاظتی کیٹس نامکمل ہیں تو اندرون بلوچستان کی کیا حالت ہوگی ، ابھی تک کسی ایک ضلع میں بھی خاطر خواہ اقدام کورونا وائرس کے روک تھام سے متعلق نہیں اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی وباء پھیل چکا ہے، بلوچستان میں محکمہ صحت کو ایڈہاک پر چلایا جارہا ہے محکمے کو گذشتہ چھ ماہ سے وزیر کے بغیر وزیراعلی چلارہے ہیں ،یہی نہیں بلکہ اور بھی بہت سے اہم محکمے بھی وزیراعلی کے پاس ہیں جو کسی کو بھی وزیراعلی دینے کو تیار نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں کے پرامن مظاہرین پر کس کے کہنے پر پولیس نے تشدد کی، اس کے خلاف فوری طور پر کاروائی کی جائے اور ڈاکٹروں سے فوری طور پر معافی مانگ کر ان کو باعزت رہا کیا جائے۔