بلوچستان کے ضلع کیچ میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء کے گھر پر چھاپے کے دوران پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ مشکے سے خاتون سمیت پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کرنے کے بھی اطلاعات ہیں۔
پاکستانی فورسز نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پر تمپ کے علاقے گومازی میں چھاپہ ماراہے۔
ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے بی این ایم رہنماء کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ اہلِ خانہ نے گھر سے قیمتی سامان لوٹے جانے کا بھی الزام لگایا ہے۔
تاہم چھاپے میں کسی قسم کی گرفتاری کی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایک اور واقعے میں پاکستانی فورسز نے مشکے سے خاتون سمیت پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق مشکے کے علاقے قلات چیر سے پاکستانی فوج نے چھاپے کے دوران ایک بلوچ آزادی پسند کی والدہ ناز بی بی بنت پیر داد سمیت شاکر ولد ملا مرزا، ماسٹر گلزار ولد کریم بخش اور مشکے ہی کے علاقے خالد آباد گجر سے عبدالنبی اور دولت ولد مرزا کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ماضی میں بھی سیاسی رہنماوں اور کارکنان کے رشتہ داروں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ بلوچ سیاسی و سماجی حلقے اس کو اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔
دریں اثنا ضلع پنجگور کے سب تحصیل گچک سے دوسال سے لاپتہ برکت ولد محمد ہاشم اورحنیف ولد عبداللہ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے دونوں افراد کے بازیابی کی تصدیق کی ہے۔