بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3939 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالغفار قمبرانی نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی دہشتگردی اور بلوچ نسل کشی روز بروز شدید تر ہوتی جارہی ہے لیکن عالمی میڈیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے اپنے ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور شہادتوں میں شدت لائی جاچکی ہے۔ مشکے، آواران، مکران، ڈیرہ بگٹی، کوہلو سمیت بلوچستان بھر میں پاکستان کی بلوچ کش دہشتگردانہ کاروائی جاری ہے۔
ماما قدیر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی بلوچ نسل کش کاروائیوں کو روکنے میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا نہیں کررہا ہے جوکہ انتہائی تشویش ناک ہے۔ پاکستان دنیا کو بلیک میل کرکے سفاکیت سے بلوچ نسل کشی مصروف عمل ہے۔ بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ادارے آئے روز بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور دوران حراست انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بناکر شہید کرکے لاشیں پھینکنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس نے بھی بلوچ اسیران کی بازیابی کے نام پر سماعتوں کا ڈھونگ رچاکر پاکستانی خفیہ اداروں کے جرائم پر پردہ ڈال کر عالمی دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی تھی۔