بلوچ ڈاکٹرز فورم نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے حکومت کے بلند و بانگ دعووں کا پول کھول دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ڈاکٹر اپنی مدد آپ کے تحت کرونا کی وبا سے لڑ رہے ہیں۔ اس سارے صورتحال میں حکومت کہیں بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 4 ڈاکٹروں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے اور یہی حالت رہی تو متاثرہ ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ہم روز اول سے صاحب اختیار لوگوں سے یہی التجا کر رہے ہیں کے ہمیں دکھاوے کا سلوٹ یا کوئی الاونس نہیں چاہیے بلکہ ہمیں پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ یعنی کہ حفاظتی سوٹ، ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر مہیا کی جائیں لیکن گونگے، بہرے اور اندھوں کی نگری میں کس سے التجا کی جائے، کچھ سمجھ نہیں آتا ایک طرف ڈاکٹر حفاظتی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری طرف ان کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی جارہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹوئیٹر سرکار صرف نوٹیفیکیشن کی حد تک محدود ہے اور اس سارے گھمبیر صورتحال میں محکمہ صحت کا پورا دھیان ڈاکٹروں کی ٹرانسفر کرنے اور معطل کرنے پر لگی ہوئی ہیں اور اصل مسئلہ جو کہ کرونا وائرس کی وبا کی روک تھام ہے، میں حکومت اور محکمہ صحت خواب غفلت میں سو رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے ڈاکٹروں کو قربانی کا بکرہ بننے نہیں دیں گے۔ اس سارے صورتحال میں ہم چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور ہسپتالوں میں دیکھیں کہ مریضوں اور ڈاکٹروں کے ساتھ کیا کھیل تماشہ ہو رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم تمام ڈاکٹر تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کے آئیں ساتھ مل بیٹھ کر حکمت عملی ترتیب دیں تاکہ اس وبا سے اپنے ڈاکٹروں اور مریضوں کو بچانے کی کوشش کی جا سکے۔