نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کا بلا مقصد دورہ بلوچستان محض اپنے پارٹی کے داخلی مسائل سے عوام کا توجہ ہٹانا تھا، ان کے دورے کی ناکامی کے لئے اتنا کافی تھا کہ سوائے مفروضوں پر گفتگو کے کوئی پالیسی یا صوبہ کو ریلیف نہیں دے سکا، امپورٹد کورونا نے ملک بھر میں خوف بھوک اور بیروزگاری کے پنجے گاڑھنے کے بعد تیزی سے پھیل رہا ہے ، اور سلیکٹڈ وزیر اعظم کا سوئی یہاں اٹکا ہوا ہے کہ لاک ڈاون کیا جائے یا نہیں ۔
ترجمان نے واضح کی ہے کہ حکومت اور ان کے اتحادی جماعتوں کے پاس کوئی پالیسی نہیں کہ وہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالیں اور اس عالمی وباء کا کیسے سامنا کریں، آج تک وفاقی حکومت اور اس کی حکومت کے اتحادی پارلیمانی پارٹیوں کا کوئی سنجیدہ اجلاس یا حکمت عملی سامنے نہیں آیا، آپس میں کھینچا تانی اور ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ کر گزارہ کر رہے ہیں، پورے پاکستان میں تفتان بارڈر کے زریعے کورونا سرکاری پروٹوکول میں امپورٹ کیا گیا، نہ تفتان کے ایم این اے کو پتہ چلا نہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کوئی حکمت عملی بنائی ، صرف یہ کہہ کر گلوخلاصی کی کوشش کی گئی کہ پانچ ہزار لوگ تھے پانچ ہزار لوگ تو ہر شب عبداللہ شاہ غازی اور داتا دربار پہ کھانا کھاتے ہیں، پوری ریاستی مشینری سے پانچ ہزار لوگ سنبھالے نہیں گئے جس کے نتائج آج ملک بھگت رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کا آج کا دورہ ہر لحاظ سے ناکام رہا، وزیر اعظم صرف یہ کہنے آئے تھے کہ حالات بہت خراب ہیں اور اپریل کے اختتام تک مزید خراب ہونگے، کورونا نے ملک بھر میں پھیلنا ہے، یہ باتیں تو آج کل ہر راہگیرکر رہا ہے، امدادی سامان سے لیکر امدادی رقوم سمیت تمام وسائل و اختیارات پر اسٹیبلشمنٹ کا قبضہ ہیے، ڈاکٹروں کو طبی آلات دینے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ نے اپنے قبضے میں رکھا ہے ، صوبائی حکومت صرف بیانات پر گزارہ کررہا ہے ، ملک میں سنجیدہ سیاسی قیادت کا شدید بحران ہے اور یہ بحران اسٹینلشمنٹ کادانستہ پیدا کردہ ہے کہ غیر سنجیدہ اور کمزور لوگوں کو نمائشی طورپر مسند اقتدار پہ بٹھا کر تمام اختیارات و وسائل پر قبضہ کیا گیا ہے، سلیکٹڈ وزیر اعظم کی حالیہ دورہ بلوچستان نے بلوچستان کے مجموعی عوام کو حسب روایت شدید مایوس کردیا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے روک کر احساس کے نام پر لوگوں کو ایس ایم ایس کے چکر میں ڈال کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیا ہے، جب الیکشنز چرائے جاتے ہیں تو نتائج ایسے ہی سامنے آتے ہیں، اپوزیشن جماعتیں بھی الیکشن چوری کرنے والوں کو سبق سکھانے کی خاطر ان ہاوس تبدیلی نہیں چاہتے کہ جنہوں نے لایا ہے وہ ہی نکالیں امپورٹڈ کورونا سے نمٹنے کے لئے قومی یکجہتی اور موثر و مثبت حکمت عملی کی ضروت ہے جس کی صلاحیت سلیکٹڈ وزیراعظم اور ان کے اتحادیوں میں نظرنہیں آرہا ہے ۔