نیل آرم اسٹارنگ تم کافر ہو – ایڈوکیٹ عمران بلوچ

499

نیل آرم اسٹارنگ تم کافر ہو

تحریر: ایڈوکیٹ عمران بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

نیل آرم اسٹارنگ کا گذر سریاب کی ایک گلی سے ہوا، کیا دیکھتا ہیکہ دو آدمی جن کی بڑی داڑھیاں ہیں، سر پر دستار، چادر کندھے پر لگے ہیں، کبھی دونوں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں، تو کبھی ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتے ہیں، لوگوں کا جم غفیر لگا ہے، سب تماشائی بن کے دیکھ رہیں ہیں۔ وہ دونوں تو لڑ رہے ہیں، مگر باقی سب کے لئے یہ کسی شغل، ٹائم پاس جیسا ہے، لگتا ہے سب بے کار ہیں، بالکل بھی کوئی کام نہیں سب فارغ ہیں۔۔۔

خیر نیل آرم اسٹرانگ چلتے میں یہ سب دیکھ کر مزید وہاں رکا نہیں، وہاں سے چلتا بنا، سالوں بعد دوبارہ ان کا وہاں سے گذر ہوا تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی رش وہی گلی وہی لوگ وہی تماشا وہی گالی گلوچ اور وہی دو داڑھی والے، نیل آرم اسٹرام سے رہا نہیں گیا اس بار وہ سیدھا ان کے پاس آکر رک گیا اور پوچھا کہ آخر معاملہ کیا ہے؟

آتے ہی انھوں نے ہیلو کہا، کسی نے بھی جواب نہیں دیا بلکہ دھیان ہی نہیں دیا کہ کسی نے کچھ کہا یا کوئی ان سے مخاطب ہے یا ان کے درمیان ایک اجنبی آیا ہے، جو عجیب سی اڑنے والی کسی چیزمیں آیا ہے۔ اس کے کپڑے اور ٹوپی بہت مختلف اور عجیب ہیں۔ کسی کے پاس یہ سب دیکھنے کا وقت نہ تھا۔ خیر وہ مزید آگے آیا اور یہ دیکھ کر حیران ہوگیا کہ یہ وہی دو آدمی ہیں سالوں پہلے جب اس کا یہاں سے گذر ہوا تو وہ تب بھی اسی جگہ کھڑے لڑ رہے تھے اور آج بھی ادھر کھڑے تھے۔ وہ دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ یہ کیا مخلوق ہے۔ کونسی قوم ہے اور ان کے درمیان کیا مسئلہ ہے، جو سالوں سے ختم نہیں ہو رہا اور یہ لوگ یہاں کھڑے ہیں، پھر خود ہی سوچا شاید بہت بڑا کام کررہے ہوں گے یہاں پر، جس زمین کے ٹکڑے پر کھڑے ہوکر لڑنے جھگڑنے اور مرنے کو تیار ہیں۔ اور اتنا مجمع لگا ہے سب اپنا کام چھوڑ کر سالوں سے ادھر بیٹھے ہیں تو ہوسکتا ہیکہ یہ دو آدمی آثار قدیمہ کے بہت بڑے ماہر ہوں اور جہاں یہ کھڑے ہیں یہ زمیں کسی پرانے اور بڑے تہذیب کا حصہ ہو۔ اس لئے یہ لوگ سالوں سے یہاں کھڑے ہیں اور ان کا شوق اور لگن کام کا جذبہ ہے جو یہ لڑ رہے ہونگے۔

جیسے ہی یہ خیال اس کے دماغ میں آیا، اس سے رہا نہیں گیا، اس کے ذہن میں مہرگڑھ، ہڑپہ، موہن جوداڑو ، بابل کا شہر اور تربت کے میری آگئے۔ یہ سوچ کر اس کے سامنے ول ڈیورانٹ، برٹینڈ رسل، مبارک علی اور سبط حسن کی تصویریں بھی آگئیں۔ تو اس کی خواہش مزید بڑھی کہ وہ ان لوگوں سے ملنے اور بات کرنے کے لئے بڑھے اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ کتنے عظیم ہیں یہ لوگ اور مزید ایک طرف ان لوگوں کی شکلیں اور دوسری طرف نوبل پرائز اس کے خیالوں کے گرد گھوم رہی تھی۔

بس اب بہت ہوگیا مزید رہا نہیں جاتا، تو سیدھا مجمے کے اندر جاکر ان میں سے ایک داڑھی والے کا ہاتھ پکڑ کر سیدھا اس سے مخاطب ہوکر ہیلو کہا، داڑھی، شکل اور حلیے سے وہ دونوں اسے مارکس اور اینگلز کی جوڑی لگے۔ دو عظیم انسان، دو عظیم روشن اور روحانی چہرے اور ایک بہت بڑا مقصد، انسانیت کا مقصد ، دل ہی دل میں کہنے لگا ماننے والا تو ہوں میں سرمایہ داری کا پر حقیقت سے کیسا انکار، تو جیسے ہی اس نے ہاتھ پکڑ کر ہیلو کہا، جیسے اس کی شامت آگئی ہو۔ جواب ملا چپ ہو جا کافر رمضان کا بابرکت مہینہ ہے، مسلمانوں کا علاقہ اور تم ہیلو بولتا ہے ۔۔ ۔اور کافر خبیس سلام بول سلام۔۔۔ اچھا بولو اسلام وعلیکم پھر ہم بولے گا وعلیکم سلام ۔۔۔ آئیندہ خیال کرو کافر۔

جیسے تیسے کرکے معاملہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے پوچھا یہ کونسی تہذیب ہے، جواب ملا یہ سریاب ہے، سریاب کلی الحاج بلوچ خان۔ وہ تھوڑا پریشان ہوا، پھر یہ سوچ کر چپ ہوا کہ بہت بڑی دنیا، کتنی تہذیبیں اس نے شاید پڑھا نہیں ہوگا، تو پوچھا کیا کھدائی ہو رہی ہے۔ بس جیسے ہی کھدائی کا نام لیا سامنے کھڑا داڑھی والا بولا چپ کر کافر تم بھی اس کے ساتھ ملا ہے، ہم بالکل کھدائی کے لئے نہیں چھوڑے گا۔

اسے کچھ سمجھ نہیں آیا وہ مزید پریشان ہوا لیکن اس کا تجسس بڑھا، یہ لوگ لڑ رہے ہیں، گالیاں دے رہے ہیں۔ پوچھا ماجرہ کیا ہے؟ تو ایک نے کہا یہ گلی کے اندر اپنا دیوار بڑھا کر گلی پر قبضہ کر رہا ہے، دوسرا بولا یہ اپنا گٹر کا لائن ادھر سے بنا رہا ہے۔ وہ حیران ہوا کہ وہ چاند سے ہوکر آگیا اور یہ لوگ سالوں سے اس معاملے میں الجھے ہیں اور اسکے پیروں کے نیچے سے زمین اور چاند دونوں نکل گئے۔ وہ انھیں سمجھانے لگا کہ دونوں ایسا مت کرو آپ لوگ یہاں رہتے ہو آپ کا گھر ہے، خاندان ہے، اپنے آنیوالی نسلوں کا سوچو، نہ گٹر لائن نکالو، نہ گلی تنگ بناو ۔ تو دونوں نے کہا چپ کر جاہل، لادین، کافر، جا اپنا کام کر جہنمی ہمیں سمجھانے آیا ہے۔ تم کافروں نے ہم مسلمانوں کو بہت تنگ کیا ہے، تم لوگوں کی وجہ سے کرونا آیا ہے، تو نیل نے کہا اسی لِیئے کہتا ہوں رش مت کرو اپنی گلیوں کو تنگ مت بناو اور گٹر کا لائن کھلا مت چھوڑو اس سے کرونا سمیت بہت سی بیماریاں پھیلتی ہیں اور انسان مرجاتے ہیں، تو دونوں نے یک زبان ہوکر کہا کرونا سے تم کافر مرتا ہے، ہم مسلمان تھوڑی مرتا ہے، ہمارا تو ایمان پکا ہے تو نیل نے کہا دیکھو بھائی صفائی نصف ایمان ہے، یہ اللہ اور اس کے نبی کہتے ہیں یہی اس کا علاج ہے، باقی وباء میں رش کرنا، گھومنا منع ہے، یہ بھی اللہ کے نبی کہتے ہیں۔ باقی کرونا ایک مرض ہے، جو تمھارے صحت پر حملہ کرنے، اسے کمزور کرنے آیا ہے، جسے امیون سسٹم کہتے ہیں نا کے یہ تمھارے ایمان پر حملہ کرنے آیا ہے لہٰذا سب چھوڑو اور اپنے اپنے گھر چلے جاو۔۔۔ بے شک اپنے اپنے گھروں میں عبادت کرو کس نے منع کیا ہے۔

بس یہ بولنا تھا دونوں نے بولا ہم گلی تو نہیں چھوڑیں گے لیکن پہلے تم کافر سے تو نپٹ لیں، تم بتاو تم کون ہے، کدھر سے آیا ہے ادھر کیا کر رہا ہے؟

میں تو نیل آرم اسٹارنگ ہوں، امریکہ سے تعلق ہے، میں چاند پر ہوکر آیا ہوں، میں پہلا آدمی ہوں، جو چاند پر گیا۔ جب میں جا رہا تھا تب بھی آپ لوگ ادھر کھڑے تھے، اب میں وہاں جاکر ریکارڈ بناکر واپس آیا پھر بھی تم لوگ اسی جگہ کھڑے ہو۔

دیکھو کافر کو کیسی باتیں کرتا ہے، پہلے ہیلو ہیلو بولا اور اب کہتا ہے ہم چاند پر گیا ہے، یہ چاند ہے یا سدابہار بس اڈا جو تم گیا اور آگیا ۔۔۔ کافر تمھارا خود کا ایمان تو کمزور ہے ہم مسلمانوں کا ایمان کمزور کرتا ہے۔۔۔ اور یہ تم نے بولا ریکارڈ بنایا۔ کیسا ریکارڈ بنایا تم نے؟ وہ میں پہلا آدمی ہوں جو چاند پر گیا۔ لو پھر چاند والی بات تمھارا ایمان بہت کمزور ہے۔ ہم ادھر سے فارغ ہوکر تمہارا ملک آئے گا تم سب کو مسمان بنانے اور تمھارا ایمان پکا کرنے ۔۔۔ریکارڈ بنایا ۔۔

ریکارڈ تو ہم نے بنایا، ہم پہلا آدمی ہے جو گلی قبضہ کر رہا ہے، یہ پہلا آدمی ہے ادھر نالی بنا رہا ہے، یہ گلی ہم دونوں کا نہیں ہے، اس کا مالک تو کوئی دوسرا ہے ۔۔ ۔ہم دونوں ملا ہوا ہے ۔ بس لوگوں کو دکھا رہا ہے کہ ہم ناراض ہے لڑ رہا ہے۔۔ اور ہاں ہمارے سامنے مت بولو چاند پر گیا ہم نے جب تم سے اپنا سچ بولا تو تم کیوں جھوٹ بولتا ہے؟ اب تو سچ بولو ۔ تم افغانستان اسمگلنگ کرنے گیا ہے نا؟

نہیں میں بالکل بھی جھوٹ نہیں بول رہا، ہم لوگ تو بالکل بھی جھوٹ نہیں بولتے۔ میں حقیت میں گیا ہوں اور یہ ابتداء ہے، آگے تو بہت کچھ دریافت ہونا ہے ۔ آگے کی نسلوں نے بہت کچھ دیکھنا اور سیکھنا ہے۔۔۔
یہ تو ہمارے قبضے کا بھی ابتداء ہے آگے آگے دیکھو یہ پورا زمین ہم اپنے اولادوں کے نام پر پٹواری کے زریعے انتقال پر دریافت کرینگے۔۔۔

لیکن ہم پھر بول رہے ہیں یہ چاند والا بات چھوڑ دو ہمارا ایمان والا جذبہ اٹھے گا، ہم تمہارا گلہ کاٹے گا۔ نیل آرم اسٹرانگ تھوڑا دور جاکر بولا یہ تو سورہ رحمٰن میں ہیکہ زمین اور آسمان سے باہر نکل کر دریافت کرو اور اگر تم کو ایسا کرنے کا طاقت ہے۔۔۔ یہ سن کر انھیں بہت غصہ آیا ۔ دل کر رہا تھا اس کا گردن کاٹ دیں ۔۔۔
اب چونکہ وہ ان کی پہنچ سے بہت دور تھا لہٰذا زور زور سے پکارنے لگے نیل آرم اسٹارنگ تم کافر ہو کافر!


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔