مزاحمت زندگی ہے – چیدگ بلوچ

1178

مزاحمت زندگی ہے

تحریر: چیدگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

پہلے انگریز، پھر پنجابیوں نے بلوچ سرزمین پر اپنے خونی پنجے گاڑھے، بلوچستان کی سرزمین ٹکڑوں میں بانٹ دیا، جیسے کہیں خیرات ہو، بلوچوں کے معدنیات، ساحل و وسائل پر جبری قبضہ جمایا و بے دردی سے لوٹنا شروع کیا-

جب بلوچ نے اپنے حق و قابضین کے ظلم کیخلاف آواز اٹھایا تو انہیں لاپتہ کرنا شروع کیا گیا، زندانوں میں اذیتیں دی گئیں، مسخ شدہ لاشیں پھینک دی گئیں، کئیوں کی لاشیں بھی نہیں ملیں، آبادیوں پر بربریت کا بازار گرم کیا، گھروں میں موجود لوگوں کو اغواء کیا اور ان کے تمام اشیاء بھی لوٹ لئے بعد میں گھروں کو جلا کر راکھ کردیا، گاؤں کے گاؤں صفحہِ ہستی سے مٹا دیئے-

یہ کیا ماجرا ہے؟ اس حق کی آواز نے تو سیلابی طوفان سے بھی زیادہ تباہی مچا دی، ایسی تباہی شاید دنیا میں کہیں ہوا ہو، جو انسانی زندگیوں کا خاتمہ کرے تو کرے مگر اسے مارے، دوبارہ زندہ کرکے پھر مارے یہ تو ظلم کی انتہا ہے-

خدا کرے کسی اور پر یہ آفت آجائے اور وہ اسے محسوس کرسکے، غلامی کی زندگی جینا جہنم سے بھی بدتر ہے، یہ بھی کوئی زندگی ہے جو اپنے سرزمین پر غیروں کے غلام ہوں، اپنی ہی سرزمین پر تشدد سہتے ہوں، پیاروں کی بازیابی کیلئے زندگی کو انتظار میں وقف کر دیتے ہوں، جہاں مرد اپنی جگہ خواتین بھی اس باطل کی ظلم سے نہ بچ پائے ہوں-

وہ منتظر نگاہیں راہ تکتے تکتے دنیا سے رخصت ہو گئے، وہ مائیں جو اپنے بچوں سے بے پناہ محبت کرتی ہیں، کتنی تکلیفیں کاٹ کر انہیں بڑا کرتی ہیں لیکن ظالموں کو یہ احساس کون دے جو انہیں چٹکی بجاتے ہی غائب کردیتے ہیں-

ہاں یہ باطل ہے جو اتنا بے رحم ہے، بے پرواہ ہے، بے احساس ہے، اس کے ہاں انسان و انسانیت کی کوئی اہمیت و حیثیت نہیں، یہ باطل وحشی درندہ ہے، ہاں یہ پنجاب ہے جو باطل ہے- اس کی درندگی نے بلوچستان و بلوچ قوم کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور بہت بری طرح متاثر کیا ہے-

اس باطل کو مٹنا ہوگا، اسے ہم ہی مٹائیں گے، کوئی فرشتہ تو آکر یہ نیک کام نہیں کرنے والا، ظالم کی ظلم کو مظلوم ہی مٹاتے ہیں، اس ظلمتِ شب کو مٹانے کا واحد راستہ بلوچ قوم کے پاس مزاحمت ہے، “مزاحمت” مزاحمت باطل کی موت ہے، مزاحمت غلامی کی جڑیں اکھاڑنے کا نام ہے، مزاحمت روشنی ہے، مزاحمت زندگی ہے-


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔