فکری نوجوانوں کا المیہ – درویش بلوچ

122

فکری نوجوانوں کا المیہ

تحریر: درویش بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

نوآبادیات میں فینن کے بقول دیسی لکھاریوں کا ایک ٹولہ بنایا جاتا ہےجو قبضہ گیر کو تہذیب یافتہ اور عوام دوست ثابت کرنے کے لیے قلم کی نوک سے الفاظ بہا دیتے ہیں،یہ مسئلہ بہت سوں مغلوب اقوام پر پورا اترتا ہوگا،لیکن ہمارے یہاں محض قبضہ گیر کا یہ ادنیٰ سا طریقہ کار ہے،کہ اپنے دفاع کے لیے اس طرح کے ٹولے پیدا کریں، بلوچوں کا معاشی مسئلہ چونکہ شدت سے موجود ہے اسلئے امیر سے امیر تر اور چار گارڈ ملنے کےلئے اعلیٰ سے اعلیٰ تر بےغیرتیاں نبھانے کے لیے لوگ خود بخود حاضر ہوتے ہیں،بلوچستان میں نہ صرف حکومتی قلمکار بلکہ فیمنسٹ، سوشلسٹ،وائس چانسلرز کے علاوہ ریاستی مولوی ، شیعہ شدت پسند ،سنی شدت پسند وغیرہ مختلف آلہ کار کام کررہے ہیں۔

اس بدترین دھندلاہٹ میں حقیقی راستہ تلاش کرنا نہ صرف مشکل بلکہ بعض اوقات ناممکن بن جاتا ہے،تعلیم چونکہ جاننے کا عمل ہے،اس لئے تعلیم یافتہ کو حقیقی راہ تلاش کرنے میں دوسروں کی نسبت کم دقت پیش آتی ہے،بلوچستان میں تعلیم کی شرح کم ہے،لیکن آبادی کے تناسب سے بڑی تعداد ہے،قبضہ گیر کی تعلیم اسی کی مفادات کے تابع ہوتی ہے،بلوچستان میں قومی شعور کے سامنے سینکڑوں رکاوٹیں رکھنے کے باوجود بعض طلباء اپنا راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، بلوچستان کے مختلف جامعات کے طلباء سے میری ملاقات رہی ہے،ان ملاقات سے سوائے افسوس کے اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، کیونکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبا منشیات کے لعنت میں گرفتار ہوکر بلوچ ، بلوچستان،آزادی جیسے بحث مباحثے میں شریک سرکل کے اندر چرس پینا شروع کر دیتے ہیں،ایسے سینکڑوں طلبا جن سے میری ذاتی واقفیت ہے، اسی منفی خصلت میں زندگی کے پیارے دنوں کو گنوا کر قوم کو کس کنویں میں دھکیلنا چاہتے ہیں، ان فکری چرسیوں میں نہ صرف ادب بلکہ فلسفہ ، نفسیات اور معاشیات کے مضامین کے طلباء کثرت سے موجود ہے،جن کا تدراک کیئے بغیر قوم نئے راستے اور منازل کا تعین کیسے کریں گے، یہ حضرات سمجھنے سمجھانے سے تو گئے۔ البتہ

خدارا ۔۔ بھوک سے مرتے ہوئے قوم کے لئے، روزانہ مسخ لاشیوں کے لیے،ماؤں کے کھنگنوں کے لیے بہنوں کے دوپٹوں کے لیے،گزرنے والے آج اور آنے والے کل کےلیئے ، اپنے صحیح راستے کا تعین کریں، قوم کے بزگر و شوان کے لیے زندگیاں تباہ نہ کریں، بلکہ دوسروں کو زندگیاں دینے والے بنیں،لڑیں قوم کے لئے ،آزادی کے لیے، بلوچ کے لئے ،بلوچستان کےلئے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔