طالبان کا افغان حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان

132

طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر اب مزید کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، طالبان کا خیال ہے کہ ان مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

 طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے  اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغان حکومت قیدیوں کی رہائی میں حیلے بہانے کر رہی ہے اور قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی ذمہ دار صدر اشرف غنی کی انتظامیہ ہے۔

سہیل شاہین نے کہا کہ ہماری تیکنیکی ٹیم اب اس بے نتیجہ مذاکرات میں شریک نہیں ہو گی جو متعلقہ فریقین کے درمیان کل سے شروع ہونے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان فروری میں ہونے والے امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان کے قیدیوں کی رہائی دس مارچ تک شروع ہو جائے گی، لیکن افغانستان میں جاری سیاسی چپقلش کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔

امن معاہدے کے مطابق افغان حکومت نے طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ اس کے بدلے طالبان بھی اپنی قید میں موجود ایک ہزار افغان قیدی رہا کریں گے جس میں بڑی تعداد افغان اہلکاروں کی بتائی جاتی ہے۔

امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ امریکہ آئندہ سال جولائی تک افغانستان میں موجود اپنے فوجیوں کا انخلا کرے گا اور ان کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔

البتہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان گذشتہ ہفتے سے قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات جاری ہیں۔ لیکن ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔