سبی: تبلیغی جماعت کے رکن میں کرونا وائرس کی تصدیق

156

بلوچستان کے ضلع سبی میں تبلیغی جماعت کے رکن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی جبکہ واشک میں  امدادی راشن کے حصول کے لیے آج تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر سبی عنایت اللہ کاسی نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے دس افراد کے ٹیسٹ بھجوائے گئے تھے جن میں ایک رکن عبدالغفور میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ دیگر افراد کے ٹیسٹ کا رزلٹ کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے افراد کو حفاظتی اقدامات کے تحت قرنطینہ سینٹر منتقل کر دیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ جو لوگ عبدالغفور سے ملے ہیں وہ اپنے گھروں تک محدود رہیں تا کہ یہ مقامی سطح پر مزید نہ پھیل سکے۔

دوسری جانب کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ضلعی ناظم صحت سبی NIH اور JSI کی جانب سے سرکٹ ہاؤس سبی میں ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل، نرسنگ سٹاف، لیب اسسٹنٹ کورنٹائن اور ائسوسیشن کے عملے کو تربیت دی گئی۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالقادر ہارون نے بتایا کہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو خصوصی تربیت دی گئی ہے کہ وہ کرونا مریضوں سے کس طرح احتیاطی تدابیر اختیار کریں جس سے محکمہ صحت کے اہلکار طبی امداد میں بہتر طور پر فراہم کر سکتے ہیں اور ان کی جان کو بھی کسی قسم کا خطرہ نہ رہے

واشک میں لاک ڈاون سے متاثرین نے حکومت بلوچستان کی جانب سے امدادی راشن کے حصول کے لیے آج تیسرے روز شدید گرمی میں لیویز تھانہ واشک کے سامنے گھنٹوں دھرنا دیا اور امدادی راشن کا مطالبہ کرتے رہے جس پر لیویز نے متاثرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ کی جس کے رد عمل میں متاثرین نے لیویز تھانہ مین گیٹ پر پھتراو کی۔

متاثرین کے احتجاج میں شامل بی این پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری علی حسن بلوچ اور خیر جان کو لیویز نے گرفتار کرلیا۔

متاثرین نے کہا کہ ایک طرف لاک ڈاون نے روزگار چھین لی جبکہ دوسری جانب متاثرین کے نام امدادی راشن سیاسی لوگوں میں رات کے اندھیرے میں تقسیم ہوتی ہے اور متاثرین کے بجائے امیر کے باورچی خانے بھر رہے ہیں۔

متاثرین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ جانب دار بن چکی ہے انہیں غریبوں کے بدحالی کا ادراک نہیں، وزیر اعلیٗ بلوچستان و چیف سیکرٹری بلوچستان کمشنر رخشان ڈویژن واشک میں امدادی سامان کی غیر منصفانہ تقسیم کا نوٹس لے۔