بنگلا دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے قتل میں ملوث مفرور بنگلہ دیشی فوجی کیپٹن کو 25 سال بعد گرفتار کرلیا گیا، جس کے بعد اس کی سزائے موت پر عمل درآمد کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مفرور فوجی کیپٹن عبدالمجید کو بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں رکشہ میں سفر کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے جرم میں عبدالمجید کو دیگر فوجی افسران کے ہمراہ موت کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم وہ فرار ہو کر بھارت چلا گیا تھا۔
عبدالمجید چند روز قبل ہی بنگلا دیش واپس آیا تھا اور مخبری پر پکڑا گیا، شیخ مجیب الرحمان کے قتل کے الزام میں اس کے دیگر ساتھیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔
بنگلا دیشی وزیرِ انصاف کا کہنا ہےکہ مفرور کیپٹن عبدالمجید کی سزائے موت پر عمل درآمد کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
بنگلا دیشی کے وزیرِ انصاف کا یہ بھی کہنا ہے کہ مفرور کیپٹن بنگلا دیشی صدر عبدالحمید سے رحم کی اپیل کر سکتا ہے۔
بنگلا دیش کے صدر عبدالحمید چونکہ مقتول شیخ مجیب الرحمان کی صاحبزادی اور موجودہ وزیرِ اعظم بنگلا دیش شیخ حسینہ واجد کے قریب ہیں اس لیے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ رحم کی اپیل مسترد کر دی جائے گی اور سزائے موت پر جلد عمل درآمد ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ بنگلا دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان اور ان کے دیگر اہلِ خانہ کو 15 اگست 1975ء کو ہونے والی ایک فوجی بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
حسینہ واجد اس وقت یورپ میں ہونے کی وجہ سے اس قاتلانہ حملے میں بچ گئی تھیں۔