نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا آج 23 اپریل کتابوں کا عالمی دن ہے اور جو قومیں کتاب کو اپنا دوست بناتے ہیں وہ کبھی بھی راہ راست نہیں بھٹکتے ہیں ، خواہ وہ جنگی صورتحال ہوں یا روز مرہ کی زندگی ، کتاب کو پڑھنا، اسکو اپنا دوست بنانا شعوری عمل ہے۔
ترجمان نے کہا آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کے دیگر ممالک کتابوں سے دوستی کا اظہار لائبریری بنا کر انکو آباد کرکے دکھاتے ہیں اور ایک دوسرے کو کتابیں تحفہ میں دیتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق بلوچستان پچھلے دو صدیوں سے شدید مشکلات سے دوچار ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں ، عورتوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا جارہا ہے ، نوآبادیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے فوجی آپریشنز کئے جارہے ہیں اور بلوچ کی قومی حیثیت کو مسخ کرنے کے لئے ہر طرح کے حربے آزمائے جارہے ہیں مگر ان سب حالات واقعات کے باوجود بلوچ قوم نے کتاب کو اپنا دوست بنا کر خود کو دنیا کے اُن قوموں میں برابر کردیا ہے جوکہ کتاب کے ساتھ صدیوں سے دوستی کرتے آ رہے ہیں، بلوچستان میں اگر دیکھا جائے تو بلوچ قوم کو کتاب سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہیں، فورسز ہاسٹلز اور کتابوں کی دکانوں پہ چھاپہ مار کر وہاں سے بلوچی،براہوئی کے کتابوں کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اسکے علاوہ کتابوں کے منصفوں کو لاپتہ اور شہید کیا جارہاہے۔
ترجمان نے مزید کہا شہید صباء دشتیاری، ظہور ہاشمی عطاء شاد، گل خان نصیر مینگل اور آزاد جمالدینی جیسے ہستیوں نے بلوچ قوم کو تاریخ، فلسفہ اور شاعری سے آراستہ کیا انہی مصنفوں کی بدولت آج بلوچ قوم اپنے ماضی، حال اور مستقبل سے واقف ہوچکا ہے۔
ترجمان نے آخر میں کہا موجودہ دور میں ہمارے لیڈرز نے ہمیں کتاب سے دوستی اور محبت کا درس دیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کتاب ہی ہماری اصل رہنمائی کرسکتا ہے اور کتاب شعور دیتا ہے کتاب ہمیں بتاتا ہے کہ تاریخ میں کس طرح قوموں نے اپنے آپ کو مشکل حالات سے نکالا ہے ، کتاب ہی ہمیں یہ بتاتا ہے کہ سیاست کس طرح سے کرنا چاہیے، العرض یہ کہ کتاب سے دوستی اور محبت وہی قومیں کرتی ہیں جوکہ شعور رکھتے ہوں اور بلوچ قوم دنیا کے اُن شعور یافتہ قوموں میں سے ہے جہاں کتاب زیادہ پڑھا جاتا ہے، اور این ڈی پی کتاب دوست سیاسی پارٹی ہے اور اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ کتاب سے دوستی اور محبت کرنے سے ہم اپنے قومی معاملات کو حل کرسکتے ہیں۔