بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے بلوچستان کی صورت حال حوالے مارچ کے مہینے کی رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے ماہ قابض ریاست کی بربریت کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری رہا، مارچ کے مہینے میں پاکستانی فورسز نے 50 سے زائد آپریشن کرتے ہوئے سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 59 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا۔
دل مراد بلوچ نے کہا اسی ماہ تین بلوچ پاکستان نے اپنے پراکسیوں کے ذریعے شہید کئے، جن میں بی این ایم کے ریجنل رہنما رحمدل بلوچ بھی شامل ہیں جو مغربی بلوچستان میں مہاجرت کی زندگی گزاررہے تھے، سات لاش برآمد ہوئے جن کی شناخت نہ ہوسکی، پاکستانی فورس کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 9 افراد بھی بازیاب ہوئے۔ بازیاب ہونے والوں میں سے چار افراد اسی سال، دو افراد 2017 سے جبکہ تین افراد 2019 سے فورسز کی عقوبت خانوں میں تھے۔
دلمراد بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی جارحیت میں مارچ کے ماہ تیزی دیکھنے میں آئی جہاں آبادیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کیا گیا۔ آواران میں ایک بلوچ ماں کو حراست میں لے کر فوجی کیمپ منتقل کیا گیا شدید ذہنی و جسمانی تشدد کے بعد انہیں نیم مردہ حالت میں گھر کے قریبب پھینک دیا گیا۔
دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ساجد بلوچ کے سویڈن سے گمشدگی نے ہزاروں بلوچ سیاسی مہاجرین کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ساجد حسین بلوچ 2 مارچ 2020 سے سویڈن کے شہر اُپسالا سے لاپتہ ہوا ہے۔ ساجد حسین سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں مقیم تھے اور انہوں نے اپنے کام اور تعلیم کے سلسلے سے 2 مارچ کو اپسالہ میں نجی طلبہ کی رہائش گاہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اپسالہ پہنچنے کے بعد وہ دوپہر 2 بجے تک اپنے دوستوں سے رابطے میں رہے، اس کے بعد ان کا فون بند ہوگیا اور فون بند ہونے کے بعد تاحال اس کا کوئی پتہ نہیں، پارٹی سیکریٹری نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ساجد حسین کے جبری گمشدگی میں ایس آئی ایس ملوث نہ ہو لیکن ”رپورٹر ودآؤٹ بارڈرز“ نے ہماری خدشات کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہوگا۔ ساجد حسین چیئرمین غلام محمد بلوچ کے خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اوروہ بلوچستان میں صحافیوں کے ریاستی قتل اور سختیوں سے بچ کر سویڈن چلے گئے کہ وہ اپنی صحافتی کیریئر جاری رکھ سکیں، ساجد حسین صحافت کی دنیا میں نمایاں اور نمائندہ آواز ہیں سویڈش سرکار اور عالمی صحافتی و انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچ صحافی کی بازیابی کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ خطوں میں عالمی اداروں کے لئے اپنی کردار ادا کرنا فرض ہوجاتا ہے جن کے قیام کے بنیادی مقصد غیر معمولی حالات میں غیر معمولی کردار ادا کرنا ہوتا ہے اور تمام اقوام نے متفقہ طور پر یہ ادارے قیام میں لاچکے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے یا ایسی سوچ ڈویلوپ کرنا چاہتا ہے کہ عالمی اداروں کو ان کی فرائض یاد دلانا بلوچ سیاسی پارٹی اور تنظیموں کی کمزوری یا بے سود عمل ہے تو ان کے لئے گزارش ہے کہ ہم بھی اسی دنیا میں رہ رہے ہیں جس کے مسائل کے حل کے لئے یہ عالمی ادارے وجود میں آچکے ہیں اور ان سے پہنچنے اور اپنی فریاد پہنچانے کے مختلف ذرائع میں ایک یہی میڈیا ہے جس کے ذریعے ہم اعدادو شمار کی روشنی میں ان تک اپنی آواز پہنچتے ہیں۔
دل مرادبلوچ نے کہا بلوچستان میں پاکستان کے بربریت اور جنگی جرائم کے بنیادی اسباب میں ایک ذمہ دار عالمی اداروں کی خاموشی ہے جسے پاکستان ایک اسثنیٰ کے طور پر استعمال کررہا ہے اگر عالمی ادارے میں اپنے فرائض کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے تو ممکن ہے کہ بلوچستان میں انسانی کی صورت حال مختلف ہوتا۔ بی این ایم نے پاکستانی جنگی جرائم بیشتر متعلقہ فورم پر اُٹھائے ہیں اور دنیا کو آگاہی دی ہے کہ پاکستان اپنی قبضہ کو دوام دینے کے لیے بلوچ قومی نسل کشی کر رہی ہے اور پاکستان کی انسانی اقدار سے محرومی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بلوچ نسل کشی میں وسعت لانے کے لئے پاکستان کورونا جیسے وبا کو بھی استعمال میں لارہا ہے اور کورونا کے بہانے بتدریج فوج کے پھیلاؤ میں اسی طرح اضافہ کررہا ہے جس طرح 2013 کے زلزلے کے بعد کولواہ، آواران اور کیچ کے مختلف علاقو ں میں فوج تعینات کردیا اور وہی فوج آج تک علاقوں میں لوگوں پر قہر ڈھارہا ہے۔
1مارچ
۔۔۔پاکستانی فوج نے مشکے کے علاقے زہمڑو سے پاکستانی فوج نے رحیم بخش کو بیٹے سمیت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ پاکستانی فوج کے ہاتھوں 14 فروری کو حراست میں بعد لاپتہ ہونے اسلم ولد عمر سکنہ زامران بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔اسلم ایک تیل بردار گاڑی کے کلینئر ہیں کیچ شہر میں سنگانی سر میں ایک کوارٹر میں گاڑی ڈائیور اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے کہ فوج کا چھاپہ پڑا اور انہیں حراست میں لیا گیا۔واضح رہے کہ اسلم کے بڑے بھائی رفیق عمر پانچ سال سے لاپتہ ہیں۔
2مارچ
۔۔۔۔مند کے پہاڑی علاقے میں پاکستانی فوج کا آپریشن،آپریشن میں زمینی فوج کے ساتھ جنگی ہیلی کاپٹر وں نے حصہ لیا۔
۔۔۔۔۔جھاؤ میں پاکستانی فوج کا آپریشن بربریت اور درجنوں افراد حراست بعد لاپتہ اب تک حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت سلیم ولد شہید شاہ دوست،علی ولد محمد علی سکنہ دستی سورگر دادل ولد قادر، احمد ولد شیر خان جمعہ ولد ملک،،خدا بخش ولد زبر،محمد بخش ولد زبر سکنہ ترجی سورگر نبی وارث ولد ٹکری شیر محمد سکنہ ریس کور اورناچ کے ناموں سے ہوئی،دیگرافرادکی شناخت ممکن نہیں ہوسکا۔
۔۔۔ضلع کیچ میں مند کے مختلف پہاڑی علاقوں تالی دار، بانسر اور کترینز میں پاکستانی فوج کے دستوں نے پیدل گشت اور آپریشن کی ہے۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے دشت کاشاپ سے رحیم ولد دلمراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
3مارچ
۔۔۔11اکتوبر 2017کو پسنی سے حراست بعد لاپتہ ہونے زہری خان ولد احمد باز سکنہ پسنی کلانچ بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے۔
4مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کوہاڈ سے پاکستانی فوج جمعہ ولد دلوش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے آواران سے سلیم ولد افضل،عاقل ولد شہزاد اور ظریف ولد ابراہیم کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔ بلیدہ کے علاقے ریکو میں فورسز نے ایک چراوہے کے خاندان کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔ریکو میں ایک خاتون کو انکے دو بچوں سمیت فورسز نے لاپتہ کیا جب وہ مویشیوں کے ساتھ تھی،جبکہ ایک شخص کے بھی لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے تمپ کوہاڈ میں چھاپہ مارکر فہد ولد مجید کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ 5مارچ
۔۔۔۔ مغربی بلوچستان کے علاقے چابھار اور سراوان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے بی این ایم کے کارکن رحمدل سکنہ سامی کیچ اوربلوچ مزاحمت کار ماسٹر علی سکنہ مشکے نوکجو شہید ہوئے۔
۔۔۔کیچ اور آواران کے درمیانی علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری،دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت جاری رہی،20 گاڑیوں پر مشتمل فوجی قافلہ کولواہ کے علاقے کڈ ہوٹل پہنچ گیا ہے،جبکہ دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت جاری رہا ہے،۔ایک اور فوجی قافلہ تنزلہ میں اسمگلر امام بنگلہ کے مقام سے نکل کر شاپکول پہنچ گیا ہے۔ پاکستانی فوج نے شاپکول،آتراب،جت کے علاقوں کا محاصرہ کررکھا ہے۔
۔۔۔ہوشاپ پل کے پاس پاکستانی فوج ایک نئی فوجی چیک پوسٹ بھی قائم کر دی گئی ہے۔
6مارچ
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے مندگوبرد کو گزشتہ رات بارہ بجے گھیرے میں لے کر شہید زبیر کے گھر پر چھاپہ مارکر سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے چھاپے کے وقت گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو بھی شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور ستار ولد حاجی چارکی، قیوم ولد شیرمحمد، الیاس ولد شیرمحمد،شعیب ولد ماسٹر رفیق،محیب ولد ماسٹررفیق،شعیب ولد حمید اور پرویز ولد رسول بخش کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے ڈ یرہ بگٹی کے علاقے زین کوہ میں گھروں پر چھاپے مار کر تین افراد مختار ولد رکھیا بگٹی، بشیر ولد غلام حسین بگٹی اور طارق ولد پیری بگٹی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
7مارچ
۔۔۔گزشتہ روز پاکستانی فوج نے دبئی سے واپس اپنے گھر آنے والے نوجوان کو کیچ سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیاروزگار کی خاطر دو ہزار سترہ کو دبئی جانے والے عابد ولد پیرداد سکنہ گورکوپ گذشتہ روز واپس اپنے گھر آرہا تھا کہ اسے پاکستانی فوج نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
۔۔۔لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کراچی پریس کلب کے احتجاجی کیمپ بھی جاری ہے۔
۔۔۔۔ ضلع آواران کے علاقے پیراندر زیلگ میں فوجی آپریشن کا آغاز کرکے گھر گھر تلاشی کے دوران مرد افراد کو گھر وں سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا۔جس پر خواتین و بچوں نے مزاحمت کی تو انہیں بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے کئی خواتین و بچے زخمی ہوگئے ہیں۔ فورسزنے قادر بخش نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کیاگیاہے۔
8مارچ
۔۔۔۔کولواہ سہر اور بدرنگ کے رہائشی سراج ولد سلیم اور حامد ولد اسماعلیل پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ان افراد کو پاکستانی فوج نے 11فروری 2019کو کیچ کے مرکزی علاقے تربت سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا جو 14 ماہ بعد بازیاب ہو گئے ہیں۔
9مارچ
مغربی بلوچستان میں بلوچ جہدکارعقیل مراد سکنہ گیشگورکولواہ پاکستانی فوج کے پراکسیوں کے حملے میں شہید کئے گئے۔
۔۔۔آواران میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے کئی افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ آواران کے علاقے گیشکور کے لال جان بازار، ساجدی بازار، سحرو گراڑی اور گرد و نواح میں پاکستانی فوج نے گذشتہ رات آپریشن کیا جہاں لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق فورسز نے خواتین و بچوں سمیت علاقہ مکینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کئی افراد کو حراست میں لیا جنہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا،اکبر ولد قادر بخش حراست بعد تاحال لاپتہ ہے۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت میں درسیچی، پنسن کور، نوکین راہ میں پاکستانی فورسز گذشتہ روز سے پیش قدمی کررہے ہیں جہاں فورسز جھاڑیوں اور کھجور کے درختوں کو نذر آتش کررہے ہیں۔
۔۔ پاکستانی فوج نے کیچ میں آپریشن کرتے ہوئے گھروں پہ چھاپے مارکر دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔آپریشن کیچ کے علاقے گورکوپ گودر میں کیا گیا جہاں داد بخش ولد معیار اور نواب نامی دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیاجبکہ بعد ازاں نواب کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں نیم زندہ حالت میں چھوڑ دیا ہے جبکہ داد بخش تاحال لاپتہ ہیں۔
11مارچ
۔۔۔پاکستانی فوج نے ان دونوں طالب علموں کے رہائش گاہ پر چھاپے مارکر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔کیچ کے مرکزی علاقے تربت میں دو روز قبل پاکستانی فوج نے چھاپہ مار کر امام ولد انور اور عالم ولد بوہیر سکنہ کرکی سنگ آباد کو حراست میں لے لیا جس کے بعد دونوں تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔کیچ کے باڈری کے علاقے مند گوبرد کے مقام پر پاکستانی فوج نے آج صبح ایک بار پھر مڈل اسکول کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔
12مارچ
۔۔۔ مستونگ مرکزی شاہراہ پر چوتو کے مقام پر پک اپ گاڑی پر مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص نظام جمالدینی ولد حاجی حسین موقع پر ہلاک جبکہ دو بچے حضرت اللہ اور مدثر ولد نظام ساکن نوشکی زخمی ہوگئے۔
۔۔۔بلیدہ الندور میں منشیات کیخلاف خواتین کا احتجاجی مظاہرہ وریلی
14مارچ
۔۔۔مشکے سے فوج کے آلہ کارڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے شہباز خان کی بیٹی کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
۔۔۔گیارہ ماہ قبل پنجاب کے شہربہاولپور کے اسلامیہ یونیورسٹی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے
15مارچ
۔۔۔۔بلوچستان کے علاقے مشکے، واشک اور گچک کے مختلف علاقوں پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔ آپریشن میں فورسز کی زمینی فوج بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہے۔ آواران، واشک اور پنجگور کے مختلف علاقوں چْٹوک، ٹوبہ، سولیر کلّری، دراسکی میں آپریشن کی جارہی ہے۔
16مارچ
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے تلکان میں باہڑ نامی شخص سمیت کئی لوگوں کے گھروں میں چھاپے کے دوران لوگوں پر تشدد کی ہے اور باہڑ بلوچ کے گھر سے ایک گاڑی,ایک موٹرسائیکل سمیت دیگر قیمتی اشیا لوٹ کر لے گئے.
۔۔۔۔کیچ علاقے سرکن میں بھی پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گھروں میں لوٹ ماری کی ہے
۔۔۔۔ آواران کے علاقے زیارت ڈن پر ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے ایک خاتون رضیہ زوجہ سخی داد کو حراست میں لے کرکیمپ منتقل کیا جہاں ان پر شدید تشدد کیاگیا،دوسرے دن نیم مردہ حالت میں گھر کے باہر انھیں پھینک دیاگیا،دوران آپریشن فوج نے گھروں میں لوٹ مار بھی کی۔
18مارچ
۔۔۔پولیس نے دالبندین سے ایک شخص کی لاش برآمد کرکے شیخ فہد ہسپتال منتقل کیا جہاں اس کی شناخت علی ولد افضل کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق پنجاب کے شہر لاہور سے ہے۔مذکورہ شخص کے ہلاک کے محرکات کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا ہے۔
19مارچ
پاکستانی فوج نے مشکے کے علاقے النگی سے استاد دودا ولد دین محمد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے
20مارچ
۔۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ بٹ سے پاکستانی فورسز نے گلوکار اور طالب علم نثار عادل کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔نثار عادل بلوچی زبان میں گلوکاری کرتے ہے علاوہ ازیں وہ سندھ یونیورسٹی میں بی ایس فزکس کس کے طالب ہے انہیں اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ چھٹیاں منانے کیلئے اپنے گھر آئے تھے۔
۔۔۔ چار ماہ قبل حراست بعد لاپتہ ہونے والے منصور ناصر ولد ناصر احمد سکنہ مند میتاب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے منصور ناصر کو پاکستانی فوج نے چار ماہ قبل کراچی سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا جو آج چار ماہ بعد بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔تل سر پوشاپ سے پاکستانی فوج نے بخشی ولد حق داد کو باپ سمیت پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا باپ کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں چھوڑ دیا اور بیٹا تاحال لاپتہ ہے۔
21مارچ
۔۔۔پنجگورکے علاقے چتکان تربت روڈ پر واقع ایک ایک ہوٹل پر پاکستانی فوج چھاپہ مار کر حسام ولد فضل کریم،چتکان مرغی کہن سے قاسم ولد حاجی سید محمد کو گھر سے، جبکہ پاکستانی فوج نے ظاہر ولد عبدالصمد نامی شخص کوپنجگور کے علاقے وشبود سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا۔
22مارچ
28 اکتوبر 2017 کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے انفارمیشن سیکریٹری نواز عطاء آج بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ نواز عطا بلوچ کو 28 اکتوبر 2017 کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں 8 بچوں کے ساتھ ہمراہ جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا کچھ وقت کے بعد باقی دیگر بچے چھوڑ دیئے گئے جنہیں سخت اذیت کا نشانہ بنایاگیا تھا جبکہ نواز عطاء تین سال کی طویل مدت بعدآج بازیاب ہوگئے ہیں۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے تمپ فدا ولد محمد علی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
23مارچ
بلیدہ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دو بلوچ نوجوان محمد اکرم ولد بائیان سکنہ بٹ بلیدہ اور سدیر ولد یار محمد سکنہ سلو بلیدہ کو بٹ بازار بلیدہ سے چھاپہ مار کر گرفتار کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوان شعیب اورعبید ولد یوسف سکنہ دشت سیچی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ لوکل گاڑی میں کیچ سے دشت جارہا تھے۔ شعیب اور عبید آپس میں بھائی ہے۔
24مارچ
پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے بلیدہ میناز سے چھاپے کے دوران تین حیات، عابد اور جہانزیب کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
25مارچ
۔۔۔تربت سے پاکستانی فورسز نے ایک پچاس سالہ شخص کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے تربت کے علاقے ہیرونک سے تعلق رکھنے والے پچاس سالہ دلپل ولد یار محمد کو گذشتہ دنوں فورسز اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
پاکستانی فورسز نے پنجگور کے علاقے پروم دِز سے ایک نوجوان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت ناصر ولد عیسیٰ کے نام سے ہوئی
۔۔۔لورالائی میں کوئٹہ روڈ کلی نگانگ کے مقام پر پانی کے تالاب سے ایک شخص اسداللہ ولد پہلوان خان کی نعش ملی ہے جس کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے۔مذکورہ شخص کے جیب سے مہاجر کارڈ ملا ہے جبکہ وہ لورالائی کے کٹوی کیمپ کا رہائشی ہے۔۔قتل کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے
۔۔۔۔پاکستانی فوج نے مجیب ولد گزابیک کو تمپ کے علاقے گومازی سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
27مارچ
۔۔۔بلیدہ سے مارچ کے مہینے میں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے بلوچی زبان کے شاعر نثار عادل، سدیر اور محمد اکرم بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔۔18 فروری 2020 کو بلوچستان کے علاقے کیچ سے لاپتہ مجاہد ولد ولی محمد بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے مند گوبرد میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے شکاری پیر محمد، ماسٹر رفیق اور صوال محمد نامی شخص کے گھروں پہ چھاپہ مارکر گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے مند، گوک میں آج تین بجے کے وقت پاکستانی آرمی نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کرکے انہیں تشدد کانشانہ بنایا۔مند کے علاقے گوک میں پاکستانی فوج نے لشکران بلوچ اور نصیر نور محمد کے گھروں پر دھاوا بول کرچادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے خواتین و بچوں کوشدید تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی۔پاکستانی فوج نے نصیر بلوچ کے بیٹے مالک جان ولد نصیر کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
28مارچ
۔۔۔بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ساجد بلوچ سویڈن سے لاپتہ،بلوچ نوجوان بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ساجد حسین بلوچ 2 مارچ 2020 سے سویڈن کے شہر اُپسالا سے لاپتہ ہوا ہے۔ ساجد حسین سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں مقیم تھے اور انہوں نے اپنے کام اور تعلیم کے سلسلے سے 2 مارچ کو اپسالہ میں نجی طلبہ کی رہائش گاہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ اپسالہ پہنچنے کے بعد وہ دوپہر 2 بجے تک اپنے دوستوں سے رابطے میں رہے، اس کے بعد ان کا فون بند ہوگیا اور فون بند ہونے کے بعد تاحال اس کا کوئی پتہ نہیں۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے مالار کہن میں آبادی پر دھاوا بول کرنعیم ولد پینڈوک کوحراست میں لینے کے ساتھ موجود خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔عینی شاہدین کے مطابق نعیم کو آرمی ٹرک میں ڈالنے کے بعد فوجی اہلکارضلع آواران کے چیری مالار آرمی کیمپ کی جانب لے گئے۔
۔۔۔۔ 19 مارچ کو پاکستانی فوج نے مشکے کے علاقے النگی میں چھاپہ مارکر استاد دودا ولد دین محمد کو گھر سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے جس کی تصدیق آج ہوئی۔
29مارچ
کیچ: دو بھائی پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ پاکستانی فوج نے کیچ میں آپریشن کرتے ہوئے باپ کو دو بیٹوں سمیت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ کیچ کے علاقے گومازی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے عبدالصمد کے گھر پر چھاپہ مارکر گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر عبدالصمد اور اسکے دو بیٹے صغیر اور شبیر کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ بعد عبدالصمد کو فوج نے شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں چھوڑ دیا ہے جبکہ اس کے دونوں جوانسال بیٹے تاحال لاپتہ ہیں۔
پنجگور: فائرنگ کے واقعات میں ایک شخص ہلاک تین افراد زخمی
ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم افراد نیبس ٹرمینل کے قریب ایک گیٹ میں دو سگے بھائیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس سے خدادوست قوم لہڑی ہلاک جبکہ اسکا بھائی عبدالباسط ہلاک ہوگئے دونوں بھائیوں کا تعلق کوئٹہ سے بتایا جارہا ہے جو پنجگور میں مزدوری کرتے تھے اسی ایریا میں فائرنگ کے ایک اور واقعے میں امان جان نامی شخص شدید زخمی ہوگیاجبکہ سوردو میں مسلح افراد نے عبداللہ نامی شخص کو گولیوں سے چھلنی کردیا عبداللہ ٹریکٹر پر ریتی لوڈ کررہا تھاکہ اسی اثنا میں وہ نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
30مارچ
۔۔۔ کیچ کے علاقے زامران پگنزان سمیت گردونواح کے علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے۔
والا طالب علم الطاف بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔