بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے روز بروز بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد حکومتی عدم دلچسپی مزید مسائل پیدا کررہی ہے، طبی آلات اور آکسیجن کے آلات کی عدم فراہمی مسئلے کو مزید گھمبیر کر رہی ہے۔ فاطمہ جناح ہسپتال میں آئی سی یو سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنا اور شرح اموات بھی بڑھ رہی ہیں جس کے بعد ورثاء کا غم و غصہ بھی طبی عملے کو سہنا پڑ رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز پیش آنیوالا واقعہ جس میں آئی سی یو کے شیشے بھی توڑے گئے اس کے بعد سیکورٹی کی عدم فراہمی اور حکومتی عدم دلچسپی نے تمام انتظامات کا پول کھول دیا ہے، آئے روز بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد بھی حکومت ٹھس سے مس نہیں ہو رہی، جام صاحب کے اقدامات واٹس ایپ اور ٹویٹر تک محدود ہیں حالات کی سنگینی کو مدت نظر رکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے لیکن گذشتہ چند دنوں سے یہ عیاں ہے کہ صوبائی حکومت و ارباب اختیار اس حوالے سے سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں کورونا کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا میسر نہ ہونا یقیناً حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے، طب کے شعبے میں بھی حکمران سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی مشکل گھڑی میں تمام طبقہ فکر کے ساتھ کھڑی ہے۔ طبی عملہ کی اخلاقی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے قبل بی این پی اراکین اسمبلی اور پارٹی بیانات کے ذریعے بلوچستان میں ماضی و موجودہ حالات میں شعبہ طب کی پسماندگی، شیخ زید، بی ایم سی، سول ہسپتال اور فاطمہ جناح ہسپتال میں بنیادی سہولیات اور ادویات کی عدم فراہمی کے حوالے سے بات کرتے تھے تو حکمران اس پر توجہ نہیں دیتے تھے اب پتہ چل چکا ہے کہ بلوچستان میں شعبہ صحت میں کیا حالات ہیں۔ اکیسویں صدی میں بلوچستان صحت، پانی اور انسانی ضروریات زندگی سے محروم ہے۔ ہر طرف کرپشن کا دور دورہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر ہسپتالوں، ڈاکٹروں، پیرا میڈیکس کو تحفظ دیا جائے۔ شعبہ طب میں خدمات سرانجام دینے والوں کے مسائل حل کیئے جائیں۔ ٹوئٹر، سوشل میڈیا پر دورغ گوئی سے کام نہ لیا جائے اب بھی عملی اقدامات نہ کیئے گئے تو تاریخ بے حس حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔