کابل نے پاکستان کی درخواست پر ردعمل میں کہا کہ اسلم فاروقی نے افغانستان میں کئی جرم کیے ہیں لہٰذا ان پر مقامی قوانین کے تحت کارروائی ہو گی۔
کابل نے حکومت ِ پاکستان کی شدت پسند تنظیم داعش( خراسان) کے افغانستان میں گرفتار رہنما عبد اللہ اورکزئی المعروف اسلم فاروقی کی حوالگی کی درخواست مسترد کر دی ۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے نو اپریل کو جاری ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ اسلم فاروقی کی گرفتاری کے حوالے سے پانچ اپریل کو پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے اس گرفتاری پر پاکستان کا موقف پیش کیا گیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں زور دیا گیا تھا کہ اسلام آباد کو اس گروپ کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر تشویش ہے اور اس بارے میں افغانستان اور دیگر متعلقہ اداروں کو متنبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دفتر خارجہ طلبی کے دوران سفیر سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ چونکہ اسلم فاروقی افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے، لہٰذا انہیں مزید تفتیش کے لیے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
افغانستان حکومت کے مطابق اسلم فاروقی کو گذشتہ ہفتے ایک آپریشن کے دوران 19 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا۔ اسلم فاروقی کا تعلق پاکستان کے قبائلی ضلع اورکزئی سے ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ نے پاکستان کی درخواست پر ردعمل میں جاری ایک اعلامیے میں کہا کہ اسلم فاروقی نے افغانستان کی زمین پر مختلف جرائم کیے اور ان پر ایسے حملوں کی سربراہی کا الزام ہے جس میں کئی افغان شہری ہلاک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق: ‘ان (اسلم فاروقی) کے ساتھ افغانستان کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ افغانستان دہشت گردوں سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کرتا اور سب کے ساتھ ایک جیسا رویہ اپنایا جاتا ہے اور وہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔’
اعلامیے میں مشورہ دیا گیا کہ افغانستان اور پاکستان کو امن کے قیام کےلیے دہشت گردوں کے متعلق معلومات کے تبادلے کی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے جو دہشت گردی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوں گی۔