اغواء کی افواہیں غلط ہیں، اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر عدالت میں شادی کی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ پر مورخہ 4 اپریل کو خاندانی ذرائع سے تصدیق کے بعد یہ خبر شائع کی گئی تھی کہ بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے راغے شنگر سے شادی کی تقریب کے دوران دلہن شبانہ ولد عبدالاحد کو زین جان ولد نورجان نامی شخص اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گیا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ کو ایک ویڈیو پیغام موصول ہوئی ہے، جس میں شبانہ ولد عبدالاحد اپنی اغواء کی خبر کی تردید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جس میں وہ کہتے ہیں کہ انکی مرضی کی خلاف زبردستی شادی کروائی جارہی تھی، لہٰذا اس نے اپنی مرضی سے گھر سے فرار ہوکر کورٹ میں سیشن جج کے سامنے زین جان ولد نور جان سے شادی کرلی۔
ویڈیو پیغام میں شبانہ ایک نکاح نامہ بھی دِکھاتی ہیں، انکا مزید کہنا تھا کہ وہ عدالت میں شادی کے بعد اپنے گھر واپس بھی گئی تھی، لیکن وہاں انہیں قتل ہونے کا خدشہ تھا اسلیئے وہ دوبارہ فرار ہوگئیں۔
مذکورہ ویڈیو میں زین جان ولد نور جان کو بھی ساتھ بیٹھا دیکھا جاسکتا ہے، انکا دعویٰ ہے کہ وہ اب قانونی و شرعی طور پر بالرضا شادی شدہ ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتی کہ اس ویڈیو کو زبردستی بنوایا گیا تھا یا اپنی رضا سے بنائی گئی ہے۔