کیچ: الندور میں منشیات کیخلاف خواتین کا احتجاج

589

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ، الندور میں منشیات کے خلاف خواتین احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔

خواتین نے بچوں اور دیگر افراد کے ہمراہ احتجاجی ریلی نکالی جو مختلف راستوں سے گزری جبکہ اس دوران منشیات فروشی کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے مردوں نے بھی کئی مرتبہ منشیات کیخلاف ریلی و مظاہروں کا انعقاد کیا لیکن انتظامیہ سمیت دیگر ادارے اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں آج ہم مجبوراً اپنے گھروں سے نکلے ہیں لہٰذا ڈی سی کیچ اور کمشنر مکران کو چاہیے کہ وہ منشیات کیخلاف اقدامات اٹھائیں اور ہماری نسل کو منشیات سے بچائیں۔

مظاہرے میں شریک خواتین کا کہنا تھا کہ منشیات ایک ناسور ہے جس نے سماج کو تباہ کیا ہے منشیات کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات اٹھاکر نوجوان نسل اور ہمارے بچوں کو اس ناسور کی جانب گامزن ہونے سے روکا جائے۔

خیال رہے بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح بلیدہ سمیت کیچ میں منشیات کی خرید و فروخت بڑی آسانی سے کی جاتی ہے جس کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد منشیات استعمال کرتی ہے جبکہ نوجوان سب سے زیادہ منشیات سے متاثر ہیں۔

گذشہ مہینے ضلع نوشکی میں مبینہ طور پر منشیات فروشوں نے سمیع اللہ مینگل نامی نوجوان کو قتل کردیا جس کے بعد نوشکی میں منشیات فروشوں کیخلاف سیاسی و سماجی جماعتوں کی مشترکہ احتجاج جاری ہے اس حوالے سے دھرنا، شٹرڈاون اور احتجاج کے دیگر طریقے اپنائے گئے ہیں۔

خضدار کے نوجوانوں نے گذشتہ دنوں خضدار تا کوئٹہ پیدل مارچ کرکے منشیات کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ کوئٹہ کے علاقے کلی نیک محمد لہڑی کے رہائشی گل خان لہڑی نے بھی کراچی سے کوئٹہ سائیکل مارچ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کا تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کی آبیاری کرکے نو جوان نسل کو عملی سیاست,علم و ادب سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔